1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی ایوان نمائندگان: ڈیموکریٹس کا گن کنٹرول کے لیے دھرنا

مقبول ملک23 جون 2016

امریکی ایوان نمائندگان کے درجنوں ڈیموکریٹ ارکان نے اورلینڈو حملے کے تناظر میں ایوان میں اپنے سولہ گھنٹے طویل دھرنے کے بعد عہد کیا ہے کہ ملک میں گن کنٹرول قوانین کو زیادہ سخت بنانے کے لیے ان کی جدوجہد جاری رہے گی۔

https://p.dw.com/p/1JBqZ
US Demokraten
ایوان نمائندگان کے درجنوں ڈیموکریٹ ارکان سولہ گھنٹوں تک ایوان میں دھرنا دے کر بیٹھے رہےتصویر: picture alliance/ZUMA Press/Katherine Clark's Office

واشنگٹن سے موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان کے ڈیموکریٹ ارکان اپنا یہ احتجاج اور گن کنٹرول قوانین میں مزید سختی کا مطالبہ ابھی حال ہی میں ریاست فلوریڈا کے شہر اورلینڈو میں ہم جنس پرستوں کے ایک نائٹ کلب پر کیے جانے والے اس خونریز حملے کے پس منظر میں کر رہے ہیں، جس میں ایک افغانی نژاد امریکی شہری نے فائرنگ کر کے 49 افراد کو ہلاک اور 53 کو زخمی کر دیا تھا۔ اس حملے میں حملہ آور خود بھی پولیس کے ہاتھوں مارا گیا تھا۔

ڈیموکریٹ ارکان کانگریس کے آتشیں ہتھیاروں کی روک تھام اور ان سے متعلق زیادہ سخت قوانین کے مطالبے کی ایوان نمائندگان کے ریپبلکن ارکان کی طرف سے شدید مخالفت کی جا رہی ہے۔ اس بارے میں ڈیموکریٹ ارکان کے احتجاج کی تفصیلات بتاتے ہوئے روئٹرز نے لکھا ہے کہ درجنوں منتخب ارکان ایوان کے اندر قریب 16 گھنٹوں تک اس طرح دھرنا دے کر بیٹھے رہے کہ ایوان کی معمول کی کارروائی معطل ہو کر رہ گئی۔

ان احتجاجی ارکان کا مطالبہ تھا کہ ایوان نمائندگان کے ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں کو 12 جون کو اورلینڈو میں پیش آنے والے واقعے کے بعد زیادہ سخت گن کنٹرول سے متعلق ایک نئے مجوزہ قانون پر رائے شماری کی اجازت دینا چاہیے۔

ڈیموکریٹ ارکان کے اس احتجاج کا نتیجہ یہ نکلا کہ ایوان کے ریپبلکن قائدین اس ’دھرنے‘ کے بعد دوبارہ ایوان کا کنٹرول حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے اور ایوان کا اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔ ساتھ ہی یہ اعلان بھی کیا گیا کہ جولائی کی چار تاریخ کو امریکا کے قومی دن کی چھٹی کے بعد تک کسی نئے مسودہ قرارداد پر کوئی رائے شماری نہیں ہو گی۔

USA Schießerei in Orlando zahlreiche Tote
اورلینڈو میں اسی مہینے ایک نائٹ کلب پر حملے میں ایک افغانی نژاد امریکی شہری نے انچاس افراد کو قتل کر دیا تھاتصویر: picture-alliance/AP Photo/P. M. Ebenhack

اس موقع پر ریاست جارجیا سے تعلق رکھنے والے ایوان کے ڈیموکریٹ رکن جان لوئس نے، جو شہری حقوق کی تحریک کے ایک سرکردہ لیڈر ہیں اور جنہوں نے 1960 کی دہائی میں ہونے والے مظاہروں کی قیادت بھی کی تھی، کہا کہ ڈیموکریٹ ارکان کی طرف سے آتشیں ہتھیاروں پر زیادہ سخت کنٹرول کو یقینی بنانے کی جدوجہد جاری رہے گی۔

اس دوران جان لوئس نے کہا، ’’آج ہم کافی زیادہ فاصلہ طے کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ ہم نے کچھ پیش رفت کی ہے۔ ہم نے ایک پل پار کر لیا ہے اور ابھی ہمیں مزید کئی پل پار کرنا ہیں۔‘‘ جارجیا سے منتخب ہونے والے اس رکن کانگریس نے مزید کہا، ’’جولائی کے مہینے میں جب ہم مڑ کو دیکھیں گے، تو ہمیں اپنی جدوجہد کو نئے سرے سے شروع کرنا ہو گا۔ اس لیے کہ امریکی عوام یہ چاہتے ہیں کہ ہم ان کے لیے کچھ کریں۔ ہمیں بہرصورت وہ سب کچھ کرنا ہو گا، جو اب لازمی ہو چکا ہے۔‘‘

روئٹرز کے مطابق امریکا میں ڈیموکریٹ اراکین کانگریس چاہتے ہیں کہ ایک ایسے مسودہ قانون پر رائے شماری ہونی چاہیے، جس کی منظوری کے بعد آتشیں ہتھیار خریدنے والے عام شہریوں کے بارے میں ان کی طرف سے کوئی بھی ہتھیار خریدے جانے سے قبل زیادہ مفصل طور پر چھان بین کی جا سکے۔

اس کے علاوہ ڈیموکریٹس کا ایک مطالبہ یہ بھی ہے کہ ایسے افراد کو ہتھیاروں کی فروخت پر بھی زیادہ سخت پابندیاں عائد ہونی چاہییں، جن کی مختلف سرکاری سکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کی طرف سے نگرانی کی جا رہی ہو۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید