’گن کنٹرول‘، امریکی سینیٹ میں اتفاق نہ ہو سکا
21 جون 2016ری پبلکن پارٹی کی اکثریت والی امریکی سینیٹ نے گن کنٹرول کے حوالے سے پیش کردہ چار نئے منصوبوں کو رد کر دیا ہے۔ ان منصوبوں میں یہ بھی شامل تھا کہ امریکا میں ایسے لوگوں کو اسلحہ فروخت کرنے پر پابندی عائد کر دینا چاہیے، جن کے نام دہشت گردی کی واچ لسٹ میں شامل ہے۔
امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر اورلینڈو میں گزشتہ ہفتے ہونے والے شوٹنگ کے ایک تازہ واقعے میں انچاس افراد مارے گئے تھے۔
اس بہیمانہ کارروائی کے بعد امریکا میں گن کنٹرول کے حوالے سے تازہ بحث پھر شروع ہو چکی ہے۔ اس تناظر میں امریکا میں اسلحے کی کھلے عام فروخت کو سخت بنانے کے لیے نئی تجاویز پیش کی گئی تھیں۔
امریکا کے موجودہ گن کنٹرول قوانین میں دو ترامیم ری پبلکن جبکہ دو ہی ڈیموکریٹس نے پیش کی تھیں۔ تاہم دونوں سیاسی پارٹیوں نے ایک دوسرے کی تجاویز کو ناقابل قبول قرار دے دیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا ہے کہ اس معاملے پر بھی ری پبلکنز اور ڈیموکریٹس کے مابین سخت اختلافات برقرار ہیں کہ امریکا میں ’گن کلچر‘ پر کیسے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
ری پبلکن پارٹی گن کنٹرول کو سخت بنانے کے خلاف ہے۔ اس پارٹی کے سینیٹر جان کورنین نے کہا، ’’ میرے ساتھی ( ڈیموکریٹس سینیٹرز) گن کنٹرول کو سخت بنانا چاہتے ہیں جبکہ ہمیں اسلامی انتہا پسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا چاہیے۔
اورلینڈو میں جو کچھ ہوا اس کی وجہ یہی تھی۔ میرے ساتھی بیماری کی علامات کا علاج تو کرنا چاہتے ہیں لیکن بیماری ختم نہیں کرنا چاہتے ہیں۔‘‘
دوسری طرف ڈیموکریٹ سیاستدان باربرا میکولسکی کا کہنا تھا، ’’ایسا کیوں ہے کہ جہاز میں سوار ہونے سے قبل انتہائی سخت سکیورٹی کا انتظام کیا جائے تاکہ مجھے دہشت گردی کی ممکنہ کارروائی سے بچایا جا سکے لیکن ایسا نہ کیا جائے کہ ایسے افراد کو اسلحہ فروخت کرنے سے روک دیا جائے، جو دہشت گردی کی واچ لسٹ میں شامل ہیں۔‘‘
ری پبلکن پارٹی کا کہنا ہے کہ ڈیموکریٹس کی طرف سے گن کنٹرول کو سخت بنانے کے لیے جو تجاویز پیش کی گئی ہیں وہ دراصل اسلحہ رکھنے کے آئینی حق کے منافی ہیں۔
دوسری طرف ڈیموکریٹس کا مؤقف ہے کہ ری پبلکن پارٹی کی طرف سے اس تناظر میں پیش کردہ منصوبے کمزور ہیں۔