امریکی دباؤ کے باوجود اسرائیل طویل جنگ پر مصر
15 دسمبر 2023غزہ کے دوسرے بڑے شہر خان یونس میں جمعرات کے روز اسرائیل کا زمینی حملہ اس وقت ایک نازک مرحلے میں داخل ہوا، جب اسرائیل نے اس کے مرکز پر گولہ باری کی۔ علاقے میں شدید فائرنگ کی آوازیں اور ڈرون یا دوسرے طیاروں کی گڑگڑاہٹ اب بھی سنی جا سکتی ہے۔ اس دوران پورے غزہ میں انٹرنیٹ اور فون نیٹ ورک دوبارہ بند ہو گیا ہے۔
'ہمیں کوئی روک نہیں سکتا، جنگ جاری رہے گی'، اسرائیل
اسرائیل کی تنبیہ
اس دوران اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے امریکی صدر جو بائیڈن کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان سے کہا ہے کہ اسرائیل 'مکمل فتح‘ تک جنگ جاری رکھے گا۔ واضح رہے کہ امریکی اہلکار گزشتہ روز صدر جو بائیڈن کے پیغام کے ساتھ اسرائیل پہنچے تھے۔
اسرائیل حماس جنگ: فائر بندی قرارداد کی بھرپور حمایت
وزیر اعظم نیتن یاہو کے حوالے سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا، ''میں نے اپنے امریکی دوستوں سے کہا ہے کہ ہمارے بہادر جنگجو رائیگاں نہیں گئے۔ ان کے کھونے کے گہرے درد سے، ہم حماس کے خاتمے تک لڑتے رہنے کے لیے پہلے سے زیادہ پرعزم ہیں۔''
جرمنی، فرانس اور اٹلی کا حماس پر خصوصی پابندیوں کا مطالبہ
بیان کے مطابق نیتن یاہو اور سلیوان نے علاقائی خطرات کے بارے میں بات کی جس میں لبنان میں ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ اور یمن میں حوثی شامل ہیں۔ انہوں نے حماس کے زیر حراست یرغمالیوں کو بازیاب کرانے کی کوششوں کے بارے میں بھی بات کی۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی کے مطابق سلیوان نے اپنے دورے کے دوران فلسطینی انکلیو میں جاری مہم کے بارے میں اسرائیلی حکام سے بعض'سخت سوالات‘ بھی کیے ہیں۔
سلامتی کونسل کے رکن ممالک کے سفیر رفح کی سرحد پر
کربی نے کہا، ''انہوں نے اس ممکنہ منتقلی کے بارے میں بات کی، جسے ہم ہائی انٹینسٹی آپریشنز کہتے ہیں، جو ہم اب انہیں کرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں، تاکہ مستقبل قریب میں کم شدت والے آپریشنز ہوں۔''
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی کوششیں جاری ہیں، قطر
سلیوان فلسطینی اتھارٹی کے رہنماؤں سے بات چیت کے لیے جمعے کے روز مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر رام اللہ پہنچ رہے ہیں۔
حماس کو شکست دینے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں
جمعرات کے روز ہی اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کہا کہ غزہ میں حماس کو شکست دینے میں کئی ماہ لگیں گے۔
ان کے بقول عسکریت پسند ''زمین کے نیچے اور زمین کے اوپر بنیادی ڈھانچہ'' تعمیر کر رہے تھے اور اس گروپ کو شکست دینے کے لیے ''اس میں ایک طویل وقت درکار ہو گا، یہ کئی مہینوں سے زیادہ چلے گا، لیکن ہم جیتیں گے اور ہم انہیں تباہ کر دیں گے۔''
گیلنٹ نے یہ باتیں جمعرات کے روز وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کے دورے کے دوران کہیں۔
غزہ میں جنگ بندی کو محفوظ بنانا امریکہ کی ذمہ داری، ایردوآن
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے امریکی صدر جو بائیڈن سے فون پر بات کی ہے اور ان سے کہا ہے کہ غزہ تنازعے میں جلد از جلد پائیدار جنگ بندی کو حاصل کرنا امریکہ کی ''تاریخی ذمہ داری'' ہے۔
فون کال کے دوران ترک صدر نے جو بائیڈن کو بتایا کہ اگر امریکہ اسرائیل کے لیے اپنی غیر مشروط حمایت واپس لے لے تو جنگ بندی جلد ہو سکتی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ''اسرائیل کی طویل جنگ کے عالمی سطح پر منفی نتائج نکل سکتے ہیں۔''
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے ایک پریس کانفرنس میں اس بات چیت کی تصدیق کی۔ ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک جنگ بندی کا تعلق ہے، ''ہم سب چاہتے ہیں کہ یہ جلد از جلد ختم ہو جائے، (لیکن) ہم اس بارے میں اسرائیلیوں پر ایسی کوئی شرائط عائد نہیں کر رہے ہیں۔''
ہلاکتوں کی تعداد
غزہ میں وزارت صحت نے جمعرات کے روز اطلاع دی کہ سات اکتوبر سے ہونے والے اسرائیلی حملوں میں غزہ کی پٹی میں کم از کم 18,787 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
گرچہ عام شہریوں اور جنگجوؤں کی ہلاکتوں کے اعداد و شمار الگ الگ کر کے نہیں بتائے گئے ہیں، تاہم اقوام متحدہ کی ایجنسیوں اور دیگر بین الاقوامی اداروں کا خیال ہے کہ مجموعی طور پر ہلاکتوں کی یہ تعداد درست ہے۔
ہلاک ہونے والوں میں تقریباً ستر فیصد خواتین اور بچے شامل ہیں۔ وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے بتایا کہ اسرائیلی حملوں میں 50,897 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
یہ جنگ سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر دہشت گرد تنظیم حماس کے ایک غیر معمولی حملے سے شروع ہوئی تھی، جس میں کم از کم 1,200 اسرائیلی ہلاک ہوئے، جن میں بہت سی خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ تقریباً 240 افراد کو یرغمال بھی بنا لیا گیا تھا۔
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)