1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستاسرائیل

سلامتی کونسل کے رکن ممالک کے سفیر رفح کی سرحد پر

11 دسمبر 2023

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مندوب پیر کے روز مصر پہنچے ہیں، جہاں وہ اب غزہ سے ملحق رفح کراسنگ کا دورہ کر رہے ہیں۔ اس سے قبل سلامتی کونسل میں غزہ کے حوالے سے پیش کردہ ایک قرارداد کو امریکہ نے ویٹو کر دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/4a1Sp
Nahostkonflikt | Israelische Soldaten im Gazastreifen
تصویر: Toshiyuki Fukushima/Yomiuri Shimbun/AP Photo/picture alliance

اس دورے کا اہتمام مصر اور متحدہ عرب امارات نے کیا ہے جس کا مقصد غزہ میں ہیومینیٹیرین بحران سے متعلق آگہی ہے۔ قبل ازیں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے غزہ کو 'قبرستان‘ سے تعبیر کیا تھا۔

بتایا گیا ہے کہ اس دورے میں امریکہ اور روس کے مندوبین سمیت کئی ممالک کے سفیر شریک ہیں۔

غزہ پٹی میں اسرائیلی دفاعی افواج کے حملے جاری

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی کوششیں جاری ہیں، قطر

یہ سفیر مصری علاقے العریش میں پہنچے ہیں، جہاں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی مہاجرین UNRWA نے ان سفیروں کو غزہ کی صورت حال سے آگاہ کیا۔ اس کے بعد یہ مندوبین غزہ کو مصر سے جوڑنے والی رفح بارڈر کراسنگ کی جانب بڑھ گئے۔

اس تیس کلومیٹر طویل سفر میں ان سفیروں نے ان درجنوں ٹرکوں کی بھی دیکھا، جو رفح کے ذریعے غزہ پہنچنے کے منتظر تھے۔ ایکواڈور کے سفیر برائے اقوام متحدہ خوزے ڈے لا گاسکا نے اس موقع پر کہا، ''یہاں حالات اتنے برے ہیں کہ انہیں الفاظ بیان نہیں کر سکتے۔‘‘

Gazastreifen Israel Krieg mit Hamas
اس جنگ میں تقریباﹰ اٹھارہ ہزار فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: Leo Correa/AP Photo/picture alliance

ان کا کہنا تھا، ''ہم اپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہتے ہیں کہ وہ حالات کیا ہیں اور ہم کیسے اس صورت حال میں مدد کر سکتے ہیں۔‘‘

غزہ میں قیدیوں کی حالت، اسرائیل پر تنقید

غزہ میں فلسطینی قیدیوں کی نیم برہنہ تصاویر پر شدید ردعمل کے بعد اسرائیل نے ان تصاویر اور ویڈیوز کے پھیلاؤ کو روکنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ اخبار دی ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق قومی سلامتی کے ملکی مشیر ہانیگبی نے کہا ہے کہ انفلسطینیوں کو تلاشیکے عمل سے گزارا گیا تھا تاکہ یہ طے ہو سکے کہ ان کے پاس کوئی ہتھیار یا گولہ باردو نہیں تھے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ان تصاویر کے پھیلاؤ سے اسرائیل کو کوئی فائدہ نہیں ہو رہا۔

Ein israelischer Hubschrauber fliegt von Südisrael aus gesehen nahe der Grenze zwischen Israel und Gaza
غزہ میں اسرائیلی عسکری کارروائیاں جاری ہیںتصویر: Athit Perawongmetha/REUTERS

انٹرنیٹ پر ایسی تصاویر سامنے آئی تھیں، جن میں متعدد فلسطینیوں کو صرف زیر جامے پہنے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔ ان تصاویر کے تناظر میں قیدیوں کے ساتھ اسرائیلی برتاؤ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے بحث چھڑ چکی ہے۔

یرغمالیوں کے حوالے سے حماس کی دھمکی

فلسطینی عسکریت پسند  تنظیم حماس نے متنبہ کیا ہےکہ اس کے مطالبات تسلیم کیے جانے کے بغیر کوئی بھی یرغمالی غزہ پٹی کا علاقہ نہیں چھوڑ سکتا۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کا نظام صحت اپنے انہدام کے قریب ہے۔

گزشتہ دو ماہ سے اسرائیلی عسکری کارروائیوں کے نتیجے میں غزہ کاشہری انفراسٹرکچر بری طرح متاثر ہوا ہے۔ سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملے میں بارہ سو افراد ہلاک ہو گئے تھے جب کہ حماس کے جنگجو دو سو چالیس افراد کو یرغمال بنا کر غزہ لے گئے تھے۔ اس کے بعد سے غزہ پر جاری اسرائیلی حملوں میں غزہ میں وزارت صحت کے مطابق تقریباﹰ اٹھارہ ہزار فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

ع ت/ م م، رب (روئٹرز، اے ایف پی)