1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
مہاجرتشمالی امریکہ

امریکی صدر جو بائیڈن میکسیکو کی سرحد کا دورہ کریں گے

5 جنوری 2023

دو برس قبل اقتدار سنبھالنے کے بعد سے امریکی صدر نے اب تک سرحد کا دورہ نہیں کیا ہے۔ یہ اعلان ایسے وقت ہوا ہے جب سرحد پر تناؤ میں اضافہ ہونے کے ساتھ ہی سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کی زبردست بھیڑ جمع ہے۔

https://p.dw.com/p/4Lkpo
USA am Grenzübergang El Paso
تصویر: John Moore/Getty Images/AFP

ایک ایسے وقت جب امیگریشن کے بحران سے نمٹنے کے حوالے سے ڈیموکریٹ پارٹی کے صدر پر تنقید بڑھتی جا رہی ہے، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ سے متصل میکسیکو کی سرحد کا دورہ کرنے کے اپنے ''ارادے'' کا اعلان کیا۔

امریکہ: گورنر نے تارکین وطن سے بھری بس نائب صدر کی رہائش گاہ پر بھیج دی

امریکی سرحد عبور کرنے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کی تعداد دن بدن بڑھتی جا رہی ہے اور موجودہ افرا تفری کی صورت حال کے حوالے سے بائیڈن کے مخالفین ان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔ اس ماحول میں بدھ کے روز وائٹ ہاؤس نے کہا کہ ''ہم دورے کی تفصیلات پر کام کر رہے ہیں۔''

غیرقانونی تارکین وطن کے امریکی بچے

بائیڈن اس وقت کینٹکی میں ہیں اور وہاں پانچ جنوری جمعرات کے روز ہونے والے اپنے خطاب میں وہ سرحدی مسائل پر بھی بات کریں گے۔

امکان ہے کہ صدر اگلے ہفتے سرحد کا اس وقت دورہ کر سکتے ہیں، جب وہ میکسیکو میں موجود ہوں گے۔ وائٹ ہاؤس نے ابھی تک یہ واضح نہیں کیا ہے کہ وہ میکسیکو کی سرحد پر کس مقام کا دورہ کریں گے، جو کہ تین ہزار کلو میٹر سے زیادہ دور تک پھیلی ہوئی ہے۔

امریکا، مہاجرین کے حوالے سے اقوام متحدہ کے معاہدے سے الگ

دورے کا وقت اہم کیوں ہے؟

دو برس قبل اقتدار سنبھالنے کے بعد سے صدر جو بائیڈن کا سرحد کا یہ پہلا دورہ ہو گا۔ یہ ایک اس وقت سامنے آیا ہے، جب ملک کا قدامت پسند میڈیا بڑھتے ہوئے سرحدی بحران کے بارے میں ان پر شدید تنقید کر رہا ہے۔

USA Arizona-Grenzmauer
سرحد پر روز بروز میکسیکو سے آنے والے تارکین وطن کی تعداد اتنی زیادہ بڑھتی جا رہی ہے کہ سرحدی گارڈز کی تعداد کم پڑ رہی ہےتصویر: John Moore/AFP/Getty Images

سرحد پر روز بروز میکسیکو سے آنے والے تارکین وطن کی تعداد اتنی زیادہ بڑھتی جا رہی ہے کہ سرحدی گارڈز کی تعداد کم پڑ رہی ہے اور ان پر قابو پانا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ اس صورتحال میں صدر کے بہت سے ناقدین نے ان سے دورہ کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

مبصرین کے مطابق بائیڈن کی انتظامیہ نے نقل مکانی کے بڑھتے ہوئے پیچیدہ مسئلے کو حل کرنے کے لیے اب تک بہت کم توجہ دی ہے۔ اس کے برعکس سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنا زیادہ تر وقت نقل مکانی کو محدود کرنے پر مرکوز کیا تھا۔

تارکین وطن کو روکنے کے لیے انتظامیہ نے سن 1944 کے عوامی صحت سے متعلق ایک قانون کا نفاذ کر دیا تھا، جو ٹائٹل 42 کے نام سے معروف ہے۔ اس قانون کو وبائی مرض پر قابو پانے کے لیے نافذ کیا جاتا ہے۔

تاہم مہاجرت کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس قانون کا استعمال تارکین وطن کو واپس بھیجنے کے لیے کیا گیا ہے۔

امریکی سپریم کورٹ کے ایک متنازعہ فیصلے نے کووڈ انیس سے متعلق کمزور اقدامات کے باوجود گزشتہ برس کے اواخر میں قانون کے استعمال کو درست قرار دیا تھا۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی)