’امریکی پابندیاں ایرانی حکمرانوں کو ڈھیر کر دیں گی‘
1 جولائی 2018نیویارک کے سابق میئر اور اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ذاتی وکیل روڈی جولیانی نے یہ بات پیرس میں قائم نیشنل کونسل آف ریزسٹنس آف ایران (NCRI) کی طرف سے منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب کے دوران کہی۔ NCRI دراصل ایران کے اُن اپوزیشن گروپوں کا ایک پلیٹ فارم ہے جو ایران میں شیعہ مسلم مذہبی رہنماؤں کے اقتدار کا خاتمہ چاہتے ہیں۔
جولیانی نے خبر رساں ادرے روئٹرز کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران کہا، ’’میں صدر کی طرف سے تو بات نہیں کر سکتا مگر یہ بات واضح لگتی ہے کہ ان کے خیال میں رویے میں تبدیلی کے امکانات اُس وقت تک نہیں ہیں جب تک لوگوں اور فلسفے کو تبدیل نہیں کر دیا جاتا۔‘‘ جولیانی کا مزید کہنا تھا، ’’ہم دنیا کی مضبوط ترین معیشت ہیں۔۔۔ اگر ہم آپ کو خود سے الگ کر لیں تو آپ ختم ہو جائیں گے۔‘‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان 2015ء میں طے پانے والے جوہری معاہدے سے امریکا کو الگ کر لیا تھا۔ اس معاہدے کے تحت ایران پر پابندیوں کا خاتمہ کیا جانا تھا۔
ٹرمپ کے حامی ماضی میں بھی NCRI کے ایونٹس میں شریک ہو چکے ہیں جن میں ٹرمپ کے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر جان بولٹن بھی شامل ہیں۔ بولٹن نے یہ ذمہ داری سنبھالنے سے قبل گزشتہ برس جولائی میں اسی کانفرنس کے دوران اس گروپ کے ارکان سے کہا تھا کہ وہ 2019ء سے قبل ایران میں حکمرانی کر رہے ہوں گے اور یہ کہ ان کا ہدف ایران میں اقتدار کی تبدیلی ہونی چاہیے۔
بولٹن نے رواں برس مئی میں کہا تھا کہ امریکی انتظامیہ کی پالیسی اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار کبھی حاصل نہ کر پائے، نہ کہ وہاں حکومت کی تبدیلی۔
دوسری طرف ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ ٹرمپ ایرانی عوام کو حکمرانی کے نظام کے خلاف کرنے میں ناکام رہیں گے۔ خامنہ ای نے اپنی ویب سائٹ پر لکھا، ’’انہوں نے عوام کو نظام سے الگ کرنے کے لیے معاشی دباؤ استعمال کیا ہے۔۔۔ مگر ٹرمپ سے قبل بھی چھ امریکی صدرو ایسی کوششیں کر چکے ہیں مگر انہیں شکست تسلیم کرنا پڑی۔‘‘
ا ب ا / ع ب (روئٹرز)