1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی پابندیاں باہمی تعلقات کے قیام میں رکاوٹ، طالبان

13 اکتوبر 2022

امریکہ نے انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر طالبان کے مزید دو رہنماوں پر سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ طالبان کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے افغانستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کے قیام پر"منفی اثرات" مرتب ہوں گے۔

https://p.dw.com/p/4I6vn
Russland Afghanistan l PK der Anführer der Taliban-Bewegung in Moskau
تصویر: Dimitar Dilkoff/AFP

افغان وزارت خارجہ کی طرف سے بدھ کے روز جاری ایک بیان میں طالبان کے بعض رہنماوں کے خلاف امریکہ کی طرف سے عائد کی گئی نئی پابندیوں پر نکتہ چینی کی گئی ہے۔ اور ان سفری پابندیوں  کو افغانستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کے قیام میں رکاوٹ قرار دیا گیا ہے۔

اسی ہفتے دوحہ میں امریکی عہدیداروں نے طالبان رہنماوں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا تھا۔ القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کی کابل میں جولائی میں ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد فریقین کے درمیان یہ پہلی بات چیت تھی۔ افغانستان کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ فریقین نے "تقریباً تمام اہم امور پر" تبادلہ خیال کیا تھا۔

امریکہ اور طالبان کے درمیان دوحہ میں بات چیت

بدھ کے روز امریکہ کی طرف سے طالبان رہنماوں پر عائد کی جانے والی نئی پابندیوں کے بعد افغانستان کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہ "ایسے فیصلے دو طرفہ تعلقات کو منفی طور پر متاثر کرسکتے ہیں۔ اور تمام تنازعات کو سفارتی ذرائع سے حل کیے جانے چاہئیں اور ایسے فیصلوں پر نظر ثانی کی جانی چاہئے جو دونوں ملکوں کے مفاد میں نہیں ہیں۔"

بیان میں امریکی فیصلے  کے وقت کے بارے میں بھی سوال اٹھایا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ یہ اعلان گزشتہ ہفتے دونوں ملکوں کے اعلی عہدیداروں کے درمیان بات چیت کے باوجود کیا گیا جہاں تقریباً تمام اہم معاملات پر تفصیل سے تبادلہ خیال ہوا تھا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بتایا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر طالبان کے مزید دو رہنماوں پر سفر کی پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بتایا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر طالبان کے مزید دو رہنماوں پر سفر کی پابندیاں عائد کر دی گئی ہیںتصویر: Nicholas Kamm/AP Photo/picture alliance

امریکہ نے نئی پابندیاں کیوں عائد کیں؟

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ واشنگٹن نے جن طالبان رہنماوں پر نئی سفری پابندیاں عائد کی ہیں وہ پالیسیوں اور تشدد کے ذریعہ افغان خواتین اور لڑکیوں کو دبانے کے عمل کے لیے یا تو براہ راست ذمہ دار ہیں یا اس میں معاونت کیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بتایا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر طالبان کے مزید دو رہنماوں پر سفر کی پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ بھی افغان عوام کے حقوق کی خلاف ورزی کریں گے، ان کو قیمت چکانا پڑے گی۔

امریکہ نے افغانستان کے منجمد اثاثوں سے افغان فنڈ قائم کر دیا

محکمہ خارجہ میں بریفنگ کے دوران نیڈ پرائس کا کہنا تھا،"ان طالبان عہدیداروں پر قیمت چکانے اور نتائج بھگتنے کے لیے یہ پابندی لگائی گئی ہے جو افغان عوام کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مرتکب ہوئے ہیں۔ ہم نے گزشتہ کل یہ اقدام لیا تھا اور دو طالبان عہدیداروں پر ویزا کی پابندی عائد کر دی تھی۔ یہ عہدیدار طالبان کے سینئر لیڈر ہیں اور ہم اس طرح کی پابندیاں عائد کرنے کاسلسلہ جاری رکھیں گے جس کے تحت ایسے طالبان عہدیداروں پر پابندیاں عائد کی جائیں گی اور وہ مناسب نتائج کا سامنا کرتے رہیں گے۔"

طالبان کے اقتدار میں ایک نوجوان خاتون کی زندگی

طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کی شرط

خیال رہے کہ گزشتہ برس اگست میں اقتدار پر کنٹرول کرنے کے بعد سے ہی طالبان نے سخت شرعی قوانین کے نفاذ کا سلسلہ شروع کردیا تھا۔  انہوں نے خواتین  کی ملازمت اور لڑکیوں کے اسکول اور کالج جانے پر بھی پابندیاں عائد کردی تھیں۔

افغانستان: امریکی فوج کے انخلاء کی سالگرہ پر طالبان کا جشن

حالانکہ طالبان نے عالمی دباو میں کچھ پابندیوں میں نرمی ضرور کی ہے اور بعض صوبوں میں لڑکیوں کے اسکول کھول دیے گئے تھے تاہم ان پر اب بھی کئی طرح کی پابندیاں عائد ہیں۔

بین الاقوامی برادری نے اب تک طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے۔ اس نے طالبان حکومت کی تسلیم کو ملک میں انسانی حقوق کی بحالی اور اور خواتین اور لڑکیوں کو ملازمت اور تعلیم کی آزادی سے بھی مشروط کر رکھا ہے۔

ج ا/ ص ز  (اے ایف پی، اے پی)