امریکی پابندیوں کے رد عمل میں چین کا جوابی اقدام
12 ستمبر 2020بیجنگ حکومت نے سارے ملک میں امریکی سفارتکاروں کی سرگرمیوں کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس تناظر میں چینی وزارتِ خارجہ نے ایسی کوئی تفصیل نہیں ظاہر کی، جس سے امریکی سفارت کاروں کو کنٹرول کرنے کی نئی عائد پابندیوں کی سختی و شدت کا اندازہ لگایا جا سکے۔
چینی حکومت نے یہ اعلان واشنگٹن کے ایک حالیہ فیصلے کے جواب میں کیا ہے۔ امریکا نے بھی چینی سفارتکاروں کی ملک میں آزادانہ نقل و حرکت کو چند روز قبل محدود کر دیا تھا۔ ان اقدامات سے دنیا کی ان دو بڑی اقتصادی قوتوں کے تعلقات میں مزید گراوٹ پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ کشیدگی اور تناؤ بھی بڑھ گیا ہے۔
گزشتہ ہفتے ٹرمپ انتظامیہ نے چینی سفارت کاروں پر واضح کیا تھا کہ اعلیٰ سفارت کاروں کو کسی بھی یونیورسٹی کے کیمپس میں جانے سے قبل اجازت نامہ حاصل کرنا ہو گا۔ اسی طرح کسی ثقافتی تقریب میں اگر پچاس سے زائد افراد شریک ہوں تو اس میں شریک ہونے والی چینی سفارت کار کو قبل از وقت واشنگٹن انتظامیہ کو مطلع کر کے باضابطہ اجازت لینا ہو گی۔ چینی سفارت خانے میں کام کرنے والوں کو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر بھی یہ ظاہر کرنا ہو گا کہ وہ بیجنگ حکومت کے ساتھ منسلک ہیں۔
امریکا اور چین کی 'ادلے کے بدلے کی سفارت کاری
حالیہ مہینوں میں واشنگٹن اور بیجنگ ادلے کے بدلے کی سفارت کاری پر عمل پیرا ہیں۔ ان دونوں ملکوں کے درمیان کئی معاملات تنازعے کی صورت اختیار کیے ہوئے ہیں۔ ان میں خاص طور پر دو طرفہ تجارتی امور، کورونا وائرس کی وبا کے حوالے سے چینی حکومتی اقدامات اور ہانگ کانگ میں نئے سکیورٹی قوانین کا نفاذ شامل ہیں۔
اس دوران مختلف ایسے اقدامات کیے گئے جن سے دنیا کی بڑی اقتصاد کے مالک ان ملکوں کے سفارتی روابط میں شدید تنزلی ہوئی۔ ایسے اقدامات میں خاص طور پر ایک دوسرے کے قونصل خانوں کو بند کرنا بھی شامل ہے۔ امریکا نے ریاست ٹیکساس کے بڑے شہر ہیوسٹن میں چینی قونصل خانے کو بند کرنے کا حکم جاری کیا تو چینی حکومت نے جنوب مغربی صوبے سِچوان کے دارالحکومت چنگ ڈُو میں قائم امریکی قونصل خانے کو تالے ڈالنے کا جوابی فیصلہ کیا۔
اس کے علاوہ امریکا نے ایک ہزار سے زائد چینی طلبا کے ویزے سکیورٹی وجوہات کے تحت منسوخبھی کیے۔ کئی چینی اہلکاروں کی نقل و حرکت بھی یہ کہہ کر محدود کی گئی کہ اس سے چینی صوبے سنکیانگ کی ایغور مسلم کمیونٹی پر عائد بیجنگ کی سختیوں اور پابندیوں میں نرمی پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔
ٹرمپ انتظامیہ چین سے کپاس اور ٹماٹروں کی امپورٹ پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے۔ اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ ان کی کاشت میں ایغور مسلم آبادی کی جبری مشقت شامل ہے۔
ع ح/ ش ح (اے ایف پی، روئٹرز)