اندرا گاندھی کے لیے بعد از مرگ بنگلہ دیشی ایوارڈ
26 جولائی 2011فریڈم آنر یا اعزازِ آزادی دیے جانے کے لیے منعقدہ تقریب میں شرکت کے لیے اندرا گاندھی کی بہو اور بھارت میں حکمران جماعت کانگریس پارٹی کی موجودہ سربراہ سونیا گاندھی خاص طور پر ڈھاکہ گئیں۔ اس تقریب سے اپنے خطاب میں سونیا گاندھی نے کہا، ’اگر آج اندرا گاندھی زندہ ہوتیں، تو یقیناﹰ آپ کی طرف سے دیے گیے اس اعزاز کو ذاتی طور پر وصول کر کے انہیں بہت خوشی ہوتی۔‘‘
سونیا گاندھی نے اندرا گاندھی کے لیے یہ اعزاز بنگلہ دیشی صدر ظل الرحمان سے ملکی دارالحکومت ڈھاکہ میں وصول کیا۔
اندرا گاندھی بنگلہ دیش کے بانی شیخ مجیب الرحمان کے اچھے دوستوں میں سے ایک تھیں اور سن 1971ء میں پاکستان کے خلاف آزادی کی تحریک کے آغاز کے بعد ان کی کانگریس حکومت نے فوجی کارروائی کے ذریعے بنگلہ دیش کی پاکستان سے آزادی میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔
اس موقع پر بنگلہ دیشی کابینہ کے سیکرٹری عبدالعزیز نے کہا، ’’یہ اعزاز اندرا گاندھی کی براہ راست مدد، تعاون اور اچھوتی کوششوں کا اعتراف ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اندرا گاندھی کی قیادت میں بھارت میں کانگریس پارٹی کی حکومت نے سن 71 کی جنگ کی وجہ سے بھارت کا رخ کرنے والے 10 ملین مہاجرین کو بھی پناہ دی تھی جبکہ بنگلہ دیش کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کرانے میں بھی انہوں نے اہم کردار ادا کیا تھا۔
بنگلہ دیش نے اپنی آزادی کی 40 ویں سالگرہ کے موقع پر 47 غیر ملکیوں کو اپنی ریاستی آزادی کے لیے کوششوں کے صلے میں اعزازات دینے کا اعلان کیا ہے۔ اس سلسلے میں اندرا گاندھی وہ پہلی غیر ملکی شخصیت ہیں، جنہیں بعد از مرگ یہ اعزاز دے بھی دیا گیا ہے۔ ڈھاکہ میں حکام کے بقول باقی شخصیات کو یہ اعزازات سال رواں کے اواخر میں دیے جائیں گے۔
بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے ترجمان عبدالکلام نے فرانسیسی خبر رساں ادارے AFP سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ’ہماری آزادی میں اندرا گاندھی کی عظیم اور غیر معمولی خدمات کے اعتراف میں انہیں بنگلہ دیش کے اس سب سے بڑے قومی اعزاز کا حقدار سمجھا گیا ہے۔‘‘
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: مقبول ملک