انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، یورپی یونین کے دوہرے معیارات
24 جنوری 201127 رکنی یورپی یونین پر زور دیا گیا ہے کہ عملی اقدامات کے ساتھ ساتھ سفارت کاری کے ذریعے بھی ان مسائل کو حل کیا جائے۔ اپنے ادارے کی اکیسویں سالانہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے ہیومن رائٹس واچ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کینتھ روتھ نے بتایا کہ طاقت کا غلط استعمال کرنے والی حکومتوں کے ساتھ تعاون کی حمایت کرنا بھی ایک لحاظ سے وہاں پر جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کاساتھ دینے کے مترادف ہے۔ امریکہ میں قائم انسانی حقوق کی اس تنظیم نے اپنی رپورٹ میں ازبکستان اور ترکمانستان کی مثال دیتے ہوئے کہا ہے کہ یورپی یونین ان دونوں ممالک میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف عملی اقدامات کرنے میں ناکام رہی ہے۔ دونوں حکومتیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں بہت آگے ہیں اور وہاں حکومتی طاقت کا غلط استعمال بھی کیا جاتا ہے۔ ترکمانستان میں توانائی کے وسیع ذخائر پائے جاتے ہیں اور یورپی یونین کے مادی مفادات بھی اس ملک سے وابستہ ہیں جبکہ دوسری طرف ازبکستان افغانستان میں امریکی فوجی سپلائی کے لیے ٹرانزٹ روٹ فراہم کرتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جب یورپی یونین مختلف ممالک کے ساتھ باہمی معاہدے کرتی ہے تو انہیں انسانی حقوق کا احترام کرنے جیسی پابندی کے ساتھ مشروط کر دیا جاتا ہے اور اگر کوئی ملک انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا مرتکب ہوتا ہے تو معاہدہ ختم بھی کیا جا سکتا ہے۔ لیکن ترکمانستان کے معاملے میں یورپی یونین ایسا کرنے میں ناکام رہی ہے۔
یورپی کمیشن کے صدر یوزے مانوئل باروسو کو ہیومن رائٹس واچ سمیت انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں کی جانب سے بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ وہ پیر کو برسلز میں ازبک صدر سے ملاقات کر رہے ہیں۔ اس ملاقات میں توانائی اور سلامتی کے امور پر مذاکرات کیے جائیں گے۔
اس رپورٹ میں یورپی یونین میں شامل ملکوں کو بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ نے یورپی یونین پر زور دیا ہے کہ غیر قانونی تارکین وطن کے حقوق کے احترام کی صورت حال میں بہتری لائی جائے۔ رپورٹ میں سیاسی پناہ کی شرائط میں نرمی لانے کے علاوہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بنائے جانے والے قوانین میں بنیادی حقوق کو ملحوظ خاطر رکھنے پر بھی زور دیا گیا ہے۔ یورپی یونین کی طرف سے نئی امیگریشن پالیسی 2012ء میں متعارف کروائی جائے گی۔ تاہم مختلف امور پر اختلاف رائے کی وجہ سے اس پر پیش رفت سست روی کا شکار ہے۔ اس رپورٹ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مرتکب ممالک پر دباؤ نہ ڈالنے کی وجہ سے امریکی صدر باراک اوباما کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: عصمت جبیں