1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

"انسانیت آج نیلسن منڈیلا کے بغیر غریب ہوگئی ہے"۔ خواجہ آصف

شکور رحیم/ اسلام آباد6 دسمبر 2013

دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی جنوبی افریقہ کے راہنما نیلسن منڈیلا کی وفات پر گہرے صدمے اور دکھ کا اظہار کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں خراج عقیدت پیش کیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1AUOm
تصویر: picture-alliance/dpa

پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زوما کے نام ایک تعزیتی پیغام میں نیلسن منڈیلا کی وفات پر حکومت اور پاکستانی عوام کی جانب سے گہرے صدمے اور افسوس کا اظہا ر کیا ۔ پاکستانی وزارت خارجہ سے جمعے کے روز جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ نیسلن منڈیلا کی موت سے نہ صرف جنوبی افریقہ بلکہ پوری دنیا ایک عظیم قائد سے محروم ہو گئی ہے۔ نواز شریف نے کہا "وہ دنیا بھر کے محروم لوگوں کے لئے امید کی ایک کرن تھے۔"

خیال رہے کہ نیلسن منڈیلا نے 1992 ء اور 1999 ء میں دو مرتبہ پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ جنوبی افریقہ کے صدر کے نام اپنے پیغام میں نواز شریف نے ان کے دوسرے دورہ پاکستان کا زکر کرتے ہوئے کہا " نیلسن منڈیلا کے اعزاز میں ظہرانے کی میزبانی کا شرف حاصل ہوا تھا اور ان کی شخصیت نے میرے دل پر انمٹ نقش چھوڑا" ۔

Nelson Mandela Plakat 1983
منڈیلا نے نسلی تفاوت پر مبنی نظام کے خاتمے کے لئے 26 سال سے زیادہ جیل کاٹیتصویر: Hartmut Schröter

پاکسانی وزیر دفاع خواجہ آصف نے نیلسن منڈیلا کی موت پر اپنے رد عمل میں ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آج دنیا انسانی حقوق کے لئے پرامن جدوجہد کی علامت سے محروم ہوگئی۔ ان کا کہنا تھا، "انسانیت کا آج بہت بڑا نقصان ہوا ہے۔ انسانیت آج نیلسن منڈیلا کے بغیر غریب ہوگئی ہے"۔

پاکستانی سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اور پیپلز پارٹی کے سینیئر راہنما میاں رضا ربانی کا کہنا تھا کہ جمہوریت کے حق اور فسطائیت کے خلاف نیلسن منڈیلا کی تحریک رہتی دنیا تک مشعل راہ ہے۔ انہوں نے کہا،

"جس طرح انہوں نے جنوبی افریقہ میں تبدیلی کی قیادت کی وہ تیسری دنیا میں اپنی مثال آپ ہے اور یقیناً اب تمام دنیا کے سیاسی کارکن اپنے آپ کو تنہا محسوس کر رہے ہیں"۔

جمعیت علماء اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمن نے اپنے رد عمل میں کہا کہ منڈیلا کی شخصیت کسی خاص مذہب رنگ یا نسل کی شناخت نہیں بلکہ ان کا پیغام اور جدوجہد آفاقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ،

"مسلمانوں کے لئے بھی تعلیمات یہی ہیں کہ اچھی بات جہاں سے بھی ملے اس کو اپنی متاع گمشدہ تصور کیجئیے اور اس سے فائدہ حا صل کریں اور یقینا انہوں نے اپنی قربانیوں کے نتیجے میں ایک اچھے مقصد کے لئے زندگی گزاری"۔

Eröffnung des Nelson Mandela Centre for Memory in Johannesburg, Südafrika
منڈیلا نے دو مرتبہ پاکستان کا دورہ کیا تھاتصویر: Reuters

عوامی نیشنل پارٹی کےسینیٹر افراسیاب خٹک نے کہا کہ انسانیت کی خدمت کے اعتبار سے نیلسن منڈیلا کو عہد حاضر کا "خدائی خدمت گار" کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا،"جو نسلی تفاوت پر مبنی نظام تھا اس کے خاتمے کے لئے انہوں نے 26 سال سے زیادہ جیل گزاری ۔ سختیاں برداشت کیں لیکن کمال کی بات یہ ہے کہ جب انہوں نے فتح پائی تو سب کو معاف کر دیا، میں سمھجتا ہوں کہ ان کا انقلاب ایک پرامن انقلاب تھا"۔

بلوچ قوم پرست راہنما اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے راہنما ء میر حاصل بزنجو نے آنجہانی منڈیلا کو خراج عقیدت پیس کرتے ہوئے کہا ،"جدید صدی میں نیلسن منڈیلا سے بڑا کو ئی لیڈر نہیں ہو گا۔ وہ شاید دنیا کا واحد لیڈر ہے جس نے اقتدار میں آنے اور اقتدار چھوڑنے کے وقت کا خود تعین کیا جو اس صدی میں کوئی اور نہیں کر سکا”۔

حکومتی زرائع کے مطابق نیلسن منڈیلا کی آخری رسومات میں شرکت کے لئے پاکستانی صدر ممنون حسین یا وزیر اعظم نواز شریف جائیں گے۔