مشرق وسطیٰ امن عمل: منڈیلا کی سوچ اپنائیں، کیری
6 دسمبر 2013نسلی امتیاز کے خلاف تاریخی جدوجہد کرنے والے رہنما اور جنوبی افریقہ کے سابق صدر نیلسن منڈیلا جمعرات کی شام جوہانسبرگ میں پچانوے برس کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔
جان کیری نے مشرق وسطیٰ کے خطے کے اپنے تازہ ترین دورے کے اختتام پر آج جمعے کے روز کہا کہ اسرائیلی اور فلسطینی لیڈروں کو دوطرفہ امن بات چیت میں نیلسن منڈیلا کی سوچ اور شخصیت سے تحریک حاصل کرنا چاپیے۔ ساتھ ہی امریکی وزیر خارجہ نے یہ بات بھی زور دے کر کہی کہ اسرائیلی اور فلسطینی اس وقت ایک باقاعدہ امن معاہدے کے اتنے زیادہ قریب ہیں جتنے پچھلے کئی برسوں میں نہیں تھے۔
تل ابیب کے قریب بین گُوریان کے ہوائی اڈے پر جان کیری نے اپنے وفد کے ہمراہ سفر کرنے والے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’مجھے یقین ہے کہ ہم اس سے کہیں زیادہ قریب آ گئے ہیں، جتنے کہ گزشتہ کئی برسوں میں، تاکہ اس خطے کے تمام لوگوں کو وہ امن، خوشحالی اور سلامتی مہیا کیے جا سکیں جن کے وہ حقدار ہیں۔‘‘
اس موقع پر امریکی وزیر نے یہ اعتراف بھی کیا کہ اگرچہ فریقین کے مابین ان براہ راست مذاکرات میں کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہو سکی، جو کیری کی ثالثی کوششوں کے نتیجے میں جولائی کے مہینے میں شروع ہوئے تھے لیکن ساتھ ہی کیری نے یہ بھی کہا کہ آج اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی ایک دوسرے کے اتنے زیادہ قریب ہیں کہ گزشتہ برسوں میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔
جان کیری کا خطے کا موجودہ دورہ صرف 36 گھنٹے کا تھا، جس کے اختتام پر انہوں نے نیلسن منڈیلا کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ مذاکرات میں مصروف ہیں، انہیں اس عظیم افریقی رہنما کی سوچ سے بھرپور تحریک حاصل کرنا چاہیے۔ کیری نے مزید کہا کہ مشرق وسطیٰ کے تنازعے کا دو ریاستی حل تلاش کرتے ہوئے اور ہر قسم کے مسائل کو حل کرنے کے لیے جو مثال ضروری ہے، وہ نیلسن منڈیلا کی ہے۔
جان کیری کے مطابق، ’’نہ کہنے والے وہ لوگ غلط ہیں، جو یہ کہتے ہیں کہ خطے میں قیام امن ایک ناممکن منزل ہے۔‘‘ اس کے بعد امریکی وزیر نے نیلسن منڈیلا ہی کے ایک قول کو دہراتے ہوئے کہا، ’’کوئی بھی مشکل کام اس وقت تک ہمیشہ ہی ناممکن نظر آتا ہے، جب تک وہ کر نہ لیا جائے۔‘‘
جان کیری نے تل ابیب کے نواحی ایئر پورٹ پر صحافیوں کے ساتھ اس گفتگو سے قبل اپنے اس دورے کے دوران اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے تیسری مرتبہ بھی ایک ملاقات کی۔ اس ملاقات میں اس بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا کہ مستقبل کے اسرائیلی فلسطینی امن معاہدے کے تناظر میں ممکنہ سکیورٹی انتظامات کیسے ہو سکتے ہیں۔
کیری کی نیتن یاہو کے ساتھ جمعرات کو ہونے والی دو ملاقاتیں مجموعی طور پر چھ گھنٹے تک جاری رہی تھیں۔ اس کے بعد انہوِں نے رملہ میں فلسطینی صدر محمود عباس کے ساتھ بھی تین گھنٹے تک مذاکرات کیے تھے۔
آج جمعے کو امریکی وزیر خارجہ اور اسرائیلی وزیر اعظم کے مابین تیسری ملاقات میں بھی سلامتی انتظامات کا موضوع حاوی رہا۔ جان کیری کے بقول فلسطینیوں کے ساتھ امن بات چیت میں اسرائیلی سکیورٹی کلیدی اہمیت کا موضوع ہے۔
خبر ایجنسی اے ایف پی نے لکھا کے کہ اس دورے کے دوران امریکی وزیر خارجہ کی اسرائیلی وزیر اعظم سے ملاقاتیں کافی اچھی رہیں لیکن فلسطینی ذرائع نے سکیورٹی معاملات سے متعلق جان کیری کی تجاویز کو ایسے ’’بہت برے خیالات‘‘ قرار دیا ہے، جنہیں فلسطینی قبول نہیں کر سکتے۔