انسداد دہشت گردی فوجی آپریشن ’ردالفساد‘ کا ملک بھر میں آغاز
22 فروری 2017پاکستانی فوج کے شعبہء تعلقات عامہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اس فوجی آپریشن کے مقصد ملک میں دہشت گردی کے باقی ماندہ خطرے سے نمٹنا، ماضی کے فوجی آپریشنوں سے حاصل کامیابیوں کو برقرار رکھنا اور سرحدوں کو مزید محفوظ بنانا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق عسکریت پسندوں کے خلاف اس فوجی آپریشن میں پاکستانی فضائیہ اور پاکستان نیوی سمیت دیگر سکیورٹی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے حصہ لیں گے۔
اس آپریشن کے بارے میں تجزیہ کار بریگیڈیئر ریٹائرڈ غضنفر علی نے نیوز چینل دنیا کے ایک پروگرام میں کہا،’’ اس آپریشن کا آغاز کافی دیر سے کیا گیا ہے۔ اس آپریشن کا آغاز سن 2014 میں آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد کر دینا چاہیے تھا۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اسکولوں کے نصاب کو بھی تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، بارود کی کھلے عام فروخت پر پابندی عائد کرنی چاہیے اور اس کے علاوہ جب تک دہشت گردوں کو سزائے موت نہیں دی جائے گی یا سخت سزائیں سنائی نہیں جائیں گی، تب تک دہشت گردوں کے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔‘‘
فوج کی جانب سے اس آپریشن کے بارے میں جاری تفصیلات کے مطابق اس آپریشن کے تحت پاکستانی صوبے پنجاب میں رینجرز انسداد دہشت گردی کارروائیاں کرے گی، ملک بھر میں سکیورٹی آپریشن جاری رہیں گے اور سرحدوں پر سکیورٹی کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں کے خلاف ملک میں جاری نیشنل ایکشن پلان اس آپریشن کا اہم حصہ ہوگا۔ معلومات کے مطابق یہ آپریشن ملک گیر ہو گا اور کسی ایک صوبے یا علاقے تک محدود نہیں ہو گا۔
صحافی سلمان مسعود نے اس حوالے سے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا،’’ نئے فوجی آپریشن کے ذریعے پاکستانی فوج حالیہ دہشت گردانہ واقعات کے بعد ان پر کی جانے والی تنقید کو کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔‘‘
پاکستانی صحافی سید طلعت حسین نے فوج کے اس فیصلے کے بارے میں کہا،''رینجرز ایک خاص مقصد سے رہے ہیں، اسلحے کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ انٹیلجنس بیورو، کاؤنٹر ٹیریررزم ڈیپارٹمنٹ ، آئی ایس آئی اور ملٹری انٹیلجنس کے درمیان تعاون انتہائی اہم ہوگا۔‘‘