1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انچیون میں ایشیائی کھیل ختم ، چین 151 سونے کے تمغوں کے ساتھ سر فہرست

عدنان اسحاق4 اکتوبر 2014

جنوبی کوریا کے شہر انچیون میں ایشیائی کھیلوں کا اختتام ہو گیا ہے۔ اختتامی تقریب نے اُس وقت عالمی سطح پر اور بھی اہمیت اختیار کر لی، جب شمالی کوریا کا ایک اعلٰی سطحی سہ فریقی وفد اس میں شرکت کے لیے پہنچ گیا۔

https://p.dw.com/p/1DPnH
تصویر: Reuters/Kim Kyung-Hoon

آج جنوبی کوریا میں اختتام پذیر ہونے والے ایشیائی کھیلوں میں چینی کھلاڑیوں نے سونے کے 151 تمغے حاصل کیے۔ چین کو کل 342 تمغے ملے، جن میں چاندی کے 108 اورکانسی کے 83 تمغے بھی شامل ہیں۔ سونے کے 79 میڈلز کے ساتھ میزبان ملک جنوبی کوریا دوسرے نمبر پر جبکہ جاپان 47 تمغوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا۔

اس اختتامی تقریب کی خاص بات سہ رکنی شمالی کوریائی وفد کی اس میں شرکت تھی۔ وفد کی قیادت ہوانگ پیونگ سو کر رہے تھے، جو انچیون کے ہوائی اڈے پر مکمل فوجی یونیفارم میں پہنچے۔ یہ دورہ چوبیس گھنٹے سے بھی کم وقت کے نوٹس پر عمل میں آیا ہے۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق یہ بات واضح نہیں ہے کہ کس چیز نے پیونگ یانگ حکومت کو اس غیر متوقع دورے کی تحریک دی تاہم ایسا لگتا ہے کہ یہ دورہ شمالی کوریائی قائد کِم کی اُس پراپیگنڈا پالیسی کے عین مطابق ہے، جس میں یہ ملک خود کو'کھیلوں کی سُپر طاقت‘ کے طور پر پیش کرتا ہے۔

17th Asian Games Südkorea Delegation Iran 19.09.2014
تصویر: picture-alliance/Photoshot

کِم خود بھی کھیلوں کے شوقین ہیں اور زیادہ دلچسپی باسکٹ بال اور فٹ بال میں لیتے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ شمالی کوریا کی ٹیم کی شاندار کارکردگی نے پیونگ یانگ حکام کو جنوبی کوریا آنے پر مجبور کیا۔ شمالی کوریا نے تو ان کھیلوں کا تقریباً بائیکاٹ کر دیا تھا۔ تاہم اس ملک کے ویٹ لفٹرز نے نہ صرف پانچ عالمی ریکارڈ قائم کیے بلکہ شمالی کوریا کی خواتین کی فٹ بال ٹیم نے فائنل میں جاپان کو شکست بھی دی اور مردوں کی ٹیم کھیل ختم ہونے سے محض بیس سیکنڈ پہلے ہونے والے ایک گول کی وجہ سے جنوبی کوریا سے شکست کھا گئی۔ ایشیائی کھیلوں میں شمالی کوریا کے کل 150 کھلاڑیوں نے سونے کے نو میڈل حاصل کیے۔

مسلم خواتین کھلاڑیوں کے لباس کے حوالے سے پیدا ہونے والے تنازعے اور اسٹیڈیمز میں شائقین کی کم تعداد کے باوجود اولمپک کونسل کی ایشیائی شاخ کے سربراہ شیخ احمد الفہد الصباح نے ان مقابلوں کو کامیاب قرار دیا۔ خواتین کو حجاب میں باسکٹ بال کھیلنے کی اجازت نہ دینے پر قطر نے ٹورنامنٹ کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔ اس حوالے سے کویتی شیخ الصباح کا کہنا تھا کہ خواتین اب حجاب پہن کر باسکٹ بال کے علاوہ تمام کھیلوں میں حصہ لیے سکتی ہیں۔

اگلے ایشیائی کھیل 2018ء میں انڈونیشی دارالحکومت جکارتہ میں ہوں گے۔ اس تناظر میں شیخ الصباح نے کہا کہ ایشیائی اولمپک کونسل بہتر انتظامات کرے گی تاکہ 2011ء جیسی صورتِ حال پیدا نہ ہو، جب جکارتہ میں ہونے والے جنوب مشرقی ایشیائی کھیلوں کے دوران نقل و حمل میں مشکلات پیدا ہوئی تھیں اور اسٹیڈیمز میں افراتفری دیکھنے میں آئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس دوران جنوب مشرقی ایشیا کی ثقافت کا تو خیال رکھا جائے گا لیکن تکنیکی معیارات اس خطے کے نہیں ہوں گے۔

ان کھیلوں میں بھارت نے مجموعی طور پر ستاون تمغے حاصل کیے، جن میں سونے کے گیارہ تمغے بھی شامل ہیں۔ پاکستان سونے کے ایک تمغے سمیت مجموعی طور پر محض پانچ تمغے حاصل کر سکا۔ یہ واحد تمغہ خواتین کی پاکستانی کرکٹ ٹیم نے حاصل کیا۔