انگیلا میرکل کا وقار سلامت ہے، تبصرہ
8 دسمبر 2018امریکا کے اخبار نیویارک ٹائمز نے جرمنی میں کرسچین ڈیموکریٹک یونین کی لیڈرشپ کی تبدیلی کو غیر معمولی انداز میں نمایاں حیثیت کے طور پر رپورٹ کیا۔ ایسی ہی صورت حال یورپ اور کئی دوسرے ممالک کے اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا پر دیکھی گئی اور اس کی صرف اور صرف وجہ انگیلا میرکل کی عالمی مسلمہ حیثیت تھی۔
کئی لوگوں کے لیے جرمن چانسلر انگیلا میرکل دنیا کی سب سے اہم ترین شخصیت ہیں۔ ایسے دور میں جب روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے علاوہ ترک لیڈر رجب طیب ایردوآن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حیثیت اور وقعت بھی اپنی جگہ پر موجود ہے، ان لیڈران کی موجودگی میں انگیلا میرکل کو معقولیت کی آواز اور نشان قرار دیا جاتا ہے۔
انگیلا میرکل کی دانش ایسے حالات میں اور بھی نمایاں دکھائی دیتی ہے، جب دنیا میں تقسیم انتہائی واضح طور پر دکھائی دینے کے ساتھ ساتھ کئی ممالک میں عوامیت پسندی کی آڑ میں قوم پرستی کی خطرناک افزائش جاری ہے۔ یہ بھی ایک حقیقیت ہے کہ میرکل کا اپنے ملک میں اُن کی شخصیت کا سورج اب روبہ زوال ہے۔
کئی ریاستی اسمبلیوں کے الیکشن اِس کا ثبوت خیال کیے جاتے ہیں۔ ایسی صورت میں پارٹی کے اندر تنقید کا سلسلہ شروع ہوا تو انہوں نے اپنی سیاسی جماعت کی قیادت چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا۔ رواں برس اکتوبر میں انہوں نے اپنی پارٹی سی ڈی یو کی قیادت کو خیرباد کہنے کا اعلان کیا حالانکہ اُن کی مدتِ چانسلر ابھی دو، ڈھائی برس باقی ہے۔
دسمبر سن 2018 میں جرمنی کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین کی پارٹی کانگریس میں اُن کی حمایت یافتہ امیدوار آنےگریٹ کرامپ کارَین باؤر کو نیا لیڈر منتخب کر لیا گیا ہے۔ پارٹی کانگریس کا آغاز چانسلر میرکل کی بطور سی ڈی یو لیڈر الوداعی تقریر سے ہوا، جو خاصی جذباتی تھی لیکن انجام بھی خوب رہا اور اُن کی حمایت یافتہ امیدوار کامیاب رہیں۔
اِس پارٹی کانگریس میں وہ شخص، جو سیاست سے آٹھ برس قبل باہر ہو چکا تھا، وہ ایک انتہائی مضبوط امیدوار کے طور پر ابھر کر سامنے آیا۔ یہ سیاسی شخصیت فریڈرش میرس کی ہے اور پارٹی قیادت کے الیکشن میں وہ صرف پینتیس ووٹوں سے کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو سکے۔ اس پارٹی کانگریس میں کُل ایک ہزار ایک مندوبین شریک تھے۔
ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا آنےگریٹ کرامپ کارَین باؤر اپنی پارٹی سی ڈی یو کی اندرونی تقسیم کو ختم کرنے میں کیونکر اور کیسے کامیاب ہوتی ہیں۔ یہ بھی محسوس کیا جاتا ہے کہ کرسچین ڈیموکریٹک یونین کئی کیمپوں میں منقسم ہے اور یہ لیڈر کی کامیابی ہو گی اگر وہ اس تقسیم کو ختم کر لیتی ہیں۔
پارٹی کو متحد کرنے کی صورت میں وہ اگلے عام انتخابات میں کامیابی کا زینہ طے کریں گی کیونکہ انگیلا میرکل کا سولہ سالہ دور حکومت ختم ہو جائے گا۔ یہ بھی اہم ہو گا کہ آنےگریٹ کرامپ کارَین باؤر اپنی لیڈر انگیلا میرکل کے سائے میں قدم بڑھائیں گی یا اس سے باہر نکل کر ایک کامیاب چانسلر بننے کی کوشش کریں گی۔ لیکن یہ سب مستقبل کی باتیں اور سوالات ہیں۔
تبصرہ نگار: اینس پوہل، ایڈیٹر انچیف ڈی ڈبلیو