اوباما اور لامہ کی ممکنہ ملاقات پر چین ناراض
2 فروری 2010چین نے دھمکی دی ہےکہ امریکی صدر باراک اوباما اور دلائی لامہ کی مجوزہ ملاقات سے چین امریکہ تعلقات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں۔ اس وقت ایسی قیاس آرائیاں زوروں پر ہیں کہ امریکی صدر اوباما اسی ماہ جلا وطن تبتی رہنما دلائی لامہ کے ساتھ امریکہ میں ملاقات کرنے والے ہیں۔ تاہم ابھی تک وائٹ ہاوٴس نے کسی ایسی میٹنگ کے شیڈول کی تصدیق نہیں کی ہے۔
چین میں حکمران کمیونسٹ پارٹی کے یونائیٹڈ فرنٹ ورک ڈپارٹمنٹ کے نائب وزیر Zhu Weiqun نے کہا کہ چینی حکومت ایسی کسی میٹنگ کی سختی سے مخالفت کرے گی۔’’اگر امریکی صدر اوباما دلائی لامہ کے ساتھ ملاقات کریں گے تو اس سے چین اور امریکہ کے درمیان تعاون، اعتماد اور تعلقات کو زبردست نقصان پہنچے گا۔‘‘
چینی حکام کے نزدیک دلائی لامہ کی شخصیت متنازعہ ہے۔ چین جلا وطن تبتی لیڈر دلائی لامہ کو ایک ایسا علٰیحدگی پسند سمجھتا ہے، جو تبّت کو چین سے الگ کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔ اسی لئے جب تبتیوں کے روحانی رہنما دلائی لامہ کہیں بھی جاتے ہیں، کسی ملک کا دورہ کرتے ہیں یا اہم سیاسی رہنماوٴں سے ملاقاتیں کرتے ہیں تو چینی حکومت برملا طور پر اپنی ناراضگی کا اظہار کرتی ہے۔
چین میں انٹرنیٹ سرچ انجن گوگل پر سنسر شپ، تائیوان کے ساتھ امریکہ کی اسلحہ ڈیل، حقوق انسانی کے کارکنوں کو چین میں جیل اور دلائی لامہ کے ساتھ عالمی رہنماوٴں کی ملاقاتیں، ان سب معاملات پر چین اور امریکہ کے درمیان زبردست اختلافات موجود ہیں۔
سابق امریکی صدور دلائی لامہ سے مل چکے ہیں۔ جورج بُش اپنے دور حکومت میں دلائی لامہ کے ساتھ ملاقات کر چکے ہیں جبکہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی بھی اس جلا وطن تبتی رہنما سے مل چکے ہیں۔ ان ملاقاتوں کے بعد ہر بار چین کی طرف سے سخت رد عمل ظاہر کیا گیا۔ سن دو ہزار آٹھ کے اواخر میں فرانسیسی صدر سارکوزی کی دلائی لامہ کے ساتھ ملاقات کے بعد چین نے احتجاجاً یورپی یونین کے ساتھ پہلے سے طے شدہ سربراہ اجلاس منسوخ کردیا تھا۔
دلائی لامہ کا موقف ہے کہ وہ تبّت کی اندرونی خود مختاری کے لئے کام کر رہے ہیں نہ کہ چین سے اس خطے کی مکمل آزادی کے لئے۔ لامہ نے سن 1959ء میں چین سے ہجرت کر کے بھارت میں پناہ لی۔ تب سے وہ بھارت میں ہی ہیں۔
اس وقت چین اور امریکہ کے درمیان کئی معاملات پر لفظوں کی جنگ اور سیاسی کھینچا تانی جاری ہے۔ چین نے ابھی واشنگٹن حکومت کو خبردار کیا تھا کہ تائیوان کو امریکی اسلحہ فروخت کرنے کے منصوبے سے چین امریکہ تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ چین نے سخت رد عمل کے طور پر تائیوان کے ساتھ اسلحہ کی ڈیل میں ملوث امریکی کمپنیوں پر پابندی عائد کرنے کی دھمکی بھی دی تھی۔
رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی/خبر رساں ادارے
ادارت: امجد علی