اوباما اور کرزئی کی ویڈیو کانفرنس، افغانستان کی صورتحال پر غور ہو گا
7 جون 2011امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر اور ان کے افغان ہم منصب کے مابین بدھ کو ہونے والی ہونے والی اس ویڈیو کانفرنس سے قبل اوباما نے اپنی قومی سلامتی کی ٹیم سے تفصیلی مشاورت کی ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنے نے بتایا ہے کہ نیشنل سیکورٹی ٹیم سے اپنی ملاقات میں امریکی صدر نے افغانستان میں سکیورٹی کی صورتحال پر گفتگو کےعلاوہ ہمسایہ ملک پاکستان کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا۔
دو مئی کو پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد امریکی صدر باراک اوباما نے اپنی قومی سلامتی کی ٹیم کے ساتھ پاکستان اور افغانستان کی صورتحال پر پہلی مرتبہ تبادلہ خیال کیا ہے۔
اوباما اور کرزئی کے درمیان ہونے والی اس ویڈیو کانفرنس سے قبل افغان صدر نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران شہری ہلاکتوں پر ایک مرتبہ پھر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ گزشتہ ہفتے کرزئی نے کہا تھا کہ افغانستان میں تعینات امریکی اتحادی افواج کی فضائی کارروائیوں کے نتیجے میں اگر شہری ہلاکتوں کا سلسلہ جاری رہا، تو سلامتی کی صورتحال مزید پیچیدہ ہو جائے گی۔
یہ امر اہم ہے کہ ابھی تک امریکی صدر باراک اوباما کی انتظامیہ نے افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء کے طریقہ کار پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ جے کارنے کے بقول منگل کو اوباما اور قومی سلامتی کی ٹیم کے مابین ہونے والی مشاورت میں بھی اس موضوع پر کوئی بات نہیں ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں امریکی افواج کی واپسی کے طریقہ کار کا حتمی فیصلہ زمینی صورتحال کی پرکھ کے بعد کیا جائے گا۔ تاہم کارنے نے کہا کہ اس بارے میں فیصلہ جلد ہی کر لیا جائے گا۔
امریکی ذرائع ابلاغ میں ایسی خبریں بھی گردش کر رہی ہیں کہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد امریکی صدر کی انتظامیہ افغانستان سے امریکی افواج کی واپسی کے طریقہ کار پر دوبارہ غور کر رہی ہے۔ نیو یارک ٹائمز کے بقول پہلے کے مقابلے میں اب تازہ صورتحال میں زیادہ بڑی تعداد میں امریکی فوجیوں کی واپسی پر غور کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: شامل شمس