اوباما کا معاشرتی ناہمواریوں کے خلاف کوششوں پر زور
23 ستمبر 2010امریکی صدر باراک اوباما نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی تین روزہ کانفرنس کے آخری دن خطاب میں امریکہ کی امدادی پالیسی کا اعلان کیا۔ انہوں نے اس پالیسی کو کھلے دِل سے تعبیر کرتے ہوئے مشکل مرحلہ بھی قرار دیا، جس کا مقصد پسماندہ ممالک کو خوشحالی کی طرف لے جانا ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے لاکھوں بچوں اور خواتین کی زندگیاں بچانے کے لئے 40 ارب ڈالر جمع کرنے کی مہم کا باقاعدہ آغاز کیا۔ برطانیہ، چین اور جاپان نے بھی اس حوالے سے مزید مدد کے وعدے کئے۔
اس کے برعکس متعدد رہنماؤں نے امیر ملکوں پر معاونت کے وعدے وفا نہ کرنے کا الزام عائد کیا جبکہ امدادی گروپوں کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے ہزاریہ ترقیاتی اہداف کے آخری پانچ برس کے دوران لاکھوں افراد ہلاک ہوجائیں گے، جنہیں دراصل بچایا جا سکتا ہے۔
باراک اوباما اور بان کی مون نے غربت اور بیماریوں میں کمی، تعلیم کے فروغ اور خواتین کے لئے بہتر مواقع کی فراہمی کے لئے اب تک ہونے والی پیش رفت کا جائزہ بھی پیش کیا۔ اس موقع پر اوباما نے تسلیم کیا، ’ اس پیش رفت کی رفتار زیادہ تسلی بخش نہیں رہی، ان ہزاروں خواتین کے لئے ہی نہیں، جو ہر سال بچوں کو جنم دیتے ہوئے ہلاک ہو جاتی ہیں بلکہ ان لاکھوں بچوں کے لئے بھی ، جو خوراک کی کمی کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔‘
امریکی صدر نے کہاکہ واشنگٹن انتظامیہ اب ایسے ممالک پر توجہ دے گی، جو اپنے مستقبل میں سرمایہ کاری کریں گے اور جمہوریت، بہتر نظم و نسق اور آزاد تجارت کو فروغ دیں گے۔ انہوں نے کہا، ’ان لاکھوں لوگوں پر غور کریں، جنہوں نے کئی دہائیوں سے خوراک کے حصول کے لئے معاونت پر انحصار کیا ہے۔ یہ ترقی نہیں ہے، یہ انحصار اور اس کےچکر کو ہی توڑے جانے کی ضرورت ہے۔‘
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نےکہا کہ خواتین اور بچوں کی صحت کے لئے عالمی حکمت عملی کے تحت 2015ء تک ایک کروڑ 60 لاکھ زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں۔
اس کانفرنس میں ہزاریہ ترقیاتی اہداف کے حصول کے لئے فنڈز کی فراہمی کے وعدے بھی کئے گئے ہیں تاہم ان اہداف کے اثرات پر اُمید افزا ردعمل سامنے نہیں آیا۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عاطف بلوچ