1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اورلینڈو: حملہ آور کا والد پاکستان کا مخالف، طالبان کا حامی؟

امجد علی13 جون 2016

امریکی شہر اورلینڈو میں پچاس افراد کے قاتل عمر متین کے والد صدیق متین کے بارے میں پتہ چلا ہے کہ وہ ایک پاکستان مخالف سیاسی مبصر ہونے کے ساتھ ساتھ موجودہ صدر اشرف غنی کے بھی سخت خلاف ہے جبکہ غالباً وہ طالبان کا حامی ہے۔

https://p.dw.com/p/1J5Xg
USA Schießerei in Orlando - Blutspende Warteschlange
اورلینڈو میں لوگ شوٹنگ کے دوران زخمی ہونے والے افراد کو خون کا عطیہ دینے کے لیے قطار میں کھڑے ہیںتصویر: DW/M. Soric

اتوار کو امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر اورلینڈو کے ہم جنس پرستوں کے ایک نائٹ کلب میں فائرنگ کے اِس واقعے میں پچاس افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔

نیوز ایجنسی روئٹرز نے اپنے ایک تازہ جائزے میں خصوصاً حملہ آور کے افغان نژاد والد صدیق متین کو موضوع بنایا ہے، جو گزشتہ تین برسوں سے وقفے وقفے سے امریکا میں قائم ایک افغان سیٹیلائٹ ٹی وی چینل ’پیامِ افغان‘ پر ایک سیاسی شو پیش کرتے رہے ہیں۔

کیلیفورنیا میں قائم اس چینل کے مالک عمر خطاب نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ صدیق متین اپنے شو ’ڈیورنڈ جرگہ‘ کے لیے وقتاً فوقتاً اُس کے چینل پر وقت خریدا کرتا تھا۔ اس شو میں پاکستان اور افعانستان کے مابین متنازعہ سرحد ’ڈیورنڈ لائن‘ کو موضوع بنایا جاتا تھا، جسے ہندوستان کی تقسیم کے وقت اُس دور کے انگریز حکمرانوں نے تخلیق کیا تھا۔

عمر خطاب نے بتایا کہ صدیق متین کے شو زیادہ تر پاکستان مخالف ہوا کرتے تھے اور اس کے ایک یو ٹیوب چینل پر 2012ء اور 2015ء کے درمیان ایک سو سے زیادہ ویڈیو پوسٹ کی گئیں۔ ایسی ایک ویڈیو کا عنوان ہے، ’قاتل آئی ایس آئی‘، جس میں پاکستان کی اس سیکرٹ سروس کو عالمی دہشت گردی کا خالق کہا گیا ہے۔

2015ء میں پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں صدیق متین نے افغانستان میں صدارت کا امیدوار ہونے کا اعلان کیا تھا حالانکہ تب کوئی انتخابات بھی نہیں ہونے والے تھے۔ ماضی میں افغان صدر اشرف غنی کو سراہنے والے صدیق متین نے اپنی تازہ ویڈیوز میں غنی کو پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کی کوشش کرنے پر کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اُنہیں ’غدار‘ قرار دیا ہے۔ اشرف غنی نے ایک بیان میں اورلینڈو میں پیش آنے والے واقعے کو ’دہشت گردانہ اقدام‘ قرار دیا ہے۔

USA Schießerei in Orlando, Pulse Nightclub - Trauer
اپنی نوعیت کے اس شدید ترین سانحے نے پورے امریکا کو ہلا کر رکھ دیا ہےتصویر: picture-alliance/Zuma Press/L. Elliott

اتوار کو این بی سی نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں صدیق متین نے، جنہیں میر صدیق کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کہا کہ اُن کے بیٹے کی اس جنونی کارروائی کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں تھا اور یہ کہ اُن کا امریکا ہی میں پیدا ہونے والا اُنتیس سالہ بیٹا عمر متین اپنی بیوی اور بچے کی موجودگی میں دو مردوں کو ایک دوسرے کے ساتھ بوس و کنار میں مصروف دیکھ کر غصے میں آ گیا تھا۔

صدیق متین کا کہنا تھا: ’’ہم کہہ رہے ہیں کہ ہم اس سارے واقعے کے لیے معذرت خواہ ہیں۔ ہمیں اُس کی کسی بھی کارروائی کا کوئی علم نہیں تھا۔ پوری دنیا کی طرح ہم بھی سکتے کی حالت میں ہیں۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں