ايران: يورينيم کی افزودگی کا تيسرا پلانٹ
16 اگست 2010ایران کے ایک اعلیٰ سرکاری اہلکار نے کہا ہے کہ تہران سن2011 کے شروع ميں يورينيم کی افزودگی کے اپنے تيسرے پلانٹ کی تعمير کا کام شروع کر دے گا۔
اس طرح ايران دنيا کی ان بڑی طاقتوں کو آنکھيں دکھا رہا ہے، جنہوں نے ايٹمی شعبے ميں ايران کے حساس نوعيت کے کام کی وجہ سے اس پر کئی طرح کی پابندياں لگا رکھی ہيں۔ ايران کے سرکاری ٹيلی وژن کی ويب سائٹ پر ايٹمی توانائی کی ایرانی ايجنسی کے سربراہ علی اکبر صالحی کا يہ بيان شائع کيا گيا ہے کہ جوہری افزودگی کی 10 نئی تنصيبات کے لئے جگہوں کا انتخاب کر ليا گيا ہے اور ان کی تعمير رواں ايرانی سال کے آخر ميں، يعنی عیسوی کلینڈر کے مطابق اگلے سال شروع ہو جائے گی۔
ايران پہلے ہی ناتانز کے مرکزی شہر ميں جوہری مادوں کی افزودگی ميں مصروف ہے اور تہران کے جنوب مغرب ميں واقع فُردو پہاڑ کے اندر يورينيم کی افزودگی کا ايک نيا پلانٹ بھی تعمير کر رہا ہے۔
ايرانی صدر محمود احمدی نژاد نے جوہری افزودگی کے 10 نئے پلانٹ تعمير کرنے کا اعلان پچھلے سال کے آخر ميں اُس وقت کيا تھا، جب اقوام متحدہ کے ايٹمی توانائی کے ادارے نے فُردو کے پلانٹ کی تعمير پر تہران کو ہدف تنقيد بنايا تھا۔
ايرانی ايٹمی توانائی ايجنسی کے سربراہ صالحی، جو ملک کے 12 نائب صدور ميں سے ایک ہيں، يہ پہلے ہی کہہ چکے ہيں کہ ايران يورينيم افزودہ کرنے کے جو نئے پلانٹس لگائے گا، وہ ايسے مقامات پر تعمير کئے جائيں گے، جنہيں فضائی حملوں کا نشانہ نہيں بنايا جا سکے گا۔ انہوں نے يہ نہيں بتايا کہ یہ تيسرا پلانٹ کہاں تعمير کيا جائے گا۔
ايران کے مخالف ممالک امريکہ اور اسرائيل نے کبھی بھی اس امکان کو رد نہيں کيا کہ وہ ايران کے ايٹمی پروگرام کو روکنے کے لئے فوجی حملے کر سکتے ہيں۔ اُنہيں شبہ ہے کہ ايران خفيہ طور پر ايٹم بم تيار کر رہا ہے۔ ايران اس الزام کو مسترد کرتا ہے۔ اُس کا کہنا ہے کہ اُس کا ايٹمی پروگرام صرف پرامن مقاصد کے لئے ہے۔ ايران کا يورينيم کی افزودگی کا پروگرام ہی اس کے اُس ايٹمی پروگرام کی وجہ سے پائے جانے والے تنازعے کی جڑ ہے، جس کی بنياد پر نو جون کو اقوام متحدہ نے ايران پر چوتھی بار سخت تر پابندياں عائد کی تھیں۔
افزودہ يورينيم کو ايٹمی ری ايکٹر کے ايندھن کے طور پر بھی استعمال کيا جا سکتا ہے ليکن اس کے ذريعے ايٹم بم بھی بنايا جا سکتا ہے۔ اقوام متحدہ کی پابنديوں کے علاوہ امريکہ، يورپی يونين، آسٹريليا اور کينيڈا نے اپنی طرف سے ايران پر مزيد پابندياں بھی لگائی ہيں۔
مغربی طاقتيں خاص طور پر اس لئے ايران سے برہم ہيں کيونکہ وہ يورينيم کو 20 فيصد تک افزودہ کر رہا ہے، جو کہ نظرياتی طور پر 90 فيصد افزودگی کی اُس سطح سے قريب تر ہے، جو ايٹم بم بنانے کے لئے درکار ہوتی ہے۔ دوسری طرف ايران کا کہنا یہ ہے کہ وہ اپنے یورینیم کو اس لئے 20 فيصد تک افزودہ کر رہا ہے کہ تہران کے ايک تحقیقی ری ايکٹر کے لئے ايندھن حاصل کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ اُس کا يہ بھی کہنا ہے کہ بعض عالمی طاقتوں کی طرف سے ايٹمی ايندھن فراہم کرنے کے سلسلے ميں معاہدہ تعطل ميں پڑا ہوا ہے۔
صالحی نے 11 جولائی کو کہا تھا کہ ايران 20 کلوگرام ہائی گريڈ يورينيم افزودہ کر چکا ہے ليکن وہ اس حساس مادے کو ذخيرہ کرنے کا کوئی ارادہ نہيں رکھتا۔
رپورٹ: شہاب احمد صدیقی
ادارت: مقبول ملک