ايٹمی توانائی : گندی ،خطرناک اور فرسودہ
16 مارچ 2011جاپان کے ايٹمی پاور پلانٹس ميں خرابياں پيدا ہونے اور ہلاکت خيز تابکاری کے اخراج کے خطرات سے دنيا بھر ميں ہلچل پھيلی ہوئی ہے، اس لیے بھی کہ اس کے اثرات بہت دور دور تک پھيل سکتے ہيں۔ اس کے نتيجے ميں دنيا بھر ميں ايٹمی پاور پلانٹس کے محفوظ ہونے کے بارے ميں سوچ ميں تبديلی آ سکتی ہے۔ اس پر خطر صورتحال نے ہم پر يہ بالکل واضح کر ديا ہے کہ ايٹمی پاور پلانٹ سے بجلی پيدا کرنا کس قدر خطرناک ہے اور يہ ٹيکنالوجی آخر کار کس طرح ہمارے قابو سے باہر ہے۔ اب تک ايٹمی سائنسدان، ماہرين اور سياستدان يہی بلند بانگ دعوے کرتے رہے ہيں کہ ايٹم کو توڑ کر اُس سے بجلی اور توانائی پيدا کرنا پوری طرح سے ہمارے قابو ميں ہے، ہم يہ جانتے ہيں کہ ايٹم کس طرح سے رد عمل کرتے ہيں اور يہ کہ ہميں کيا کرنا چاہيے تاکہ ہم اُن سے بڑی مقدار ميں توانائی اور بجلی حاصل کرسکيں۔ ليکن اب ہم بھی يہ جان گئے ہيں کہ يہ ماہرين، ايٹمی سائنسدان اور سياستدان کسی ايٹمی حادثے کی صورت ميں کس قدر بے بس اور لاچار ہو جاتے ہيں۔ ايسی صورتحال ميں وہ بے چارگی کی حالت ميں صرف يہی اميد کرتے دکھائی ديتے ہيں کہ ايٹمی ری ايکٹر کے مرکزی حصے ميں جوہری پگھلاؤ کسی طرح خود بخود ہی رک جائے۔
جرمنی ميں اگر کوئی يہ کہے کہ يہاں اس قسم کے شديد زلزلے کا کوئی خطرہ نہيں تو يہ انتہائی لاپرواہی کی بات ہو گی کيونکہ صرف زلزلہ ہی نہيں، بلکہ ايٹمی پاور پلانٹس پر جہاز بھی گر سکتے ہيں، دہشت گرد بھی حملہ آور ہو سکتے ہيں اور اس کے علاوہ انسانی اور تکنيکی غلطياں اور خرابياں بھی ناقابل اندازہ تباہی لا سکتی ہيں۔
يہی نہيں بلکہ ايٹمی کوڑے کو بحفاظت ٹھکانے لگانا بھی ايک بڑا مسئلہ ہے اور شديد تلاش کے باوجود دنيا بھر ميں اس کے لیے کوئی موزوں جگہ نہيں مل سکی ہے۔
کیا ہمارے لیے يہ خطرات مول لينا لازمی ہے؟ حالانکہ ہمارے پاس شمسی توانائی، آبی توانائی اور ہوا کے ذریعے توانائی جيسے متبادل موجود ہيں، جن سے ہم صاف ستھرے طريقے سے بجلی حاصل کر سکتے ہيں؟ اور يہ کوئی ماحولياتی خواب بھی نہيں بلکہ ايک صاف ستھرے، جديد اور تکنیکی معاشرے کا تصور ہے۔
ايٹمی توانائی خطرناک اور گندی ہے۔ وہ فرسودہ ہو چکی ہے اور اس ميں استعمال ہونے والا ايندھن يورينیم بھی اندازاً 50 يا 60 سال تک ہی کافی ہوگا۔ صرف ايٹمی لابی اور اس ٹیکنالوجی سے اربوں کمانے والی فرمیں ہی اس کے گُن گا رہی ہيں، جن کا سياستدانوں پر بہت اثر ہے۔ ليکن کم از کم جاپان کے ايٹمی حادثے کے بعد سياست کو ديانت داری اور اخلاقی حوصلے کا مظاہرہ کرنا چاہيے۔
تبصرہ: یوڈتھ ہارٹل
ترجمہ: شہاب احمد صدیقی
ادارت: مقبول ملک