1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اٹلی میں مہاجرین مخالف تحریک کیسے اور کیوں زور پکڑ رہی ہے؟

شمشیر حیدر Diego
10 جون 2017

دائیں بازو کے اطالوی گروپ ’آئیڈنٹیٹیریئن جنریشن‘ میڈیا کی نظروں میں پہلی بار گزشتہ ماہ اس وقت آیا جب اس کے ارکان نے بحیرہ روم میں مہاجرین کو ریسکیو کرنے والی کشتی کو مہاجرین کی مدد کرنے سے روک دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/2eSS0
Lorenzo Fiato
تصویر: Diego Cupolo

اٹلی میں سرگرم ’’آئیڈنٹیٹیریئن جنریشن‘‘ یا آئی جی نامی انتہائی دائیں بازو کے اس گروہ نے عام لوگوں کی مدد سے ’کراؤڈ فنڈنگ‘ کے ذریعے تہتر ہزار یورو جمع کر رکھے ہیں۔ یہ گروہ مہاجرین کی یورپ آمد روکنے کے لیے یورپی سطح پر تحریک شروع کرنا چاہ رہا ہے۔

ترکی سے اٹلی: انسانوں کے اسمگلروں کا نیا اور خطرناک راستہ

لاکھوں تارکین وطن کن کن راستوں سے کیسے یورپ پہنچے

میڈیا کی نظروں میں یہ گروہ اس وقت آیا جب گزشتہ ماہ بحیرہ روم میں امدادی کارروائی کرنے والا گرین پیس تنظیم کا بحری جہاز مہاجرین کو لے کر ساحل کی جانب گامزن تھا۔ تب اس گروہ کے ارکان ربڑ کی کشتیوں میں سوار ہو کر امدادی بحری جہاز کے سامنے آ کھڑے ہوئے اور مہاجرین کو اطالوی پورٹ کانتانیا پہنچنے سے روکنے کی کوشش کی جسے اطالوی ساحلی محافظوں کی مداخلت نے ناکام بنا دیا۔

امیدوں کے سفر کی منزل، عمر بھر کے پچھتاوے

یہ تحریک شروع کرنے والا ایک اطالوی نوجوان لورنزو فیاٹو ہے۔ ڈی ڈبلیو سے گفت گو کے دوران اس نے بتایا کہ کراؤڈ فنڈنگ کے ذریعے رقم جمع کرنے کے بعد اس تنظیم نے ملک بھر میں ڈیڑھ سو سے زائد ارکان بھرتی کر لیے ہیں۔ فیاٹو نے الزام لگایا کہ بحیرہ روم میں امدادی کارروائیاں کرنے والے ادارے دراصل انہیں یورپ لانے کے لیے ’ٹیکسی سروس‘ کا کام کر رہے ہیں اور یہ گروپ انہیں روکنے کے لیے سرگرم ہے۔

جمعہ نو جون کو فیاٹو اور اس کا گروپ پہلی مرتبہ عوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے کاتانیا کے دورے پر نکلا۔ فیاٹو کا کہنا ہے کہ وہ لوگوں تک مہاجرین مخالف پیغام پہنچا کر تنظیم کے لیے مزید کارکن بھرتی کرنا چاہتا ہے۔ اگرچہ اس تنظیم کے اجتماعات میں شرکا کی تعداد کافی کم رہتی ہے لیکن ان کی سرگرمیاں انسانی حقوق اور مہاجرین کی مدد کے لیے سرگرم تنظیموں کے لیے کافی پریشان کن ہیں۔

فیاٹو نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اسے گرین پیس کا امدادی جہاز روکنے پر فخر ہے۔ آئی جی نے دائیں بازو کی دیگر جماعتوں کے برعکس قومیت پرستی کی بجائے خود یورپی شناخت قائم رکھی ہے۔ لیکن یہ تحریک خود کو ’یورپ پر اسلامی حملے‘ کے مخالفین کے طور پر پیش کرتی ہے۔ اسی لیے انہوں نے ’سپارٹا کی ڈھال‘ اپنے لوگو میں استعمال کی ہے۔

دائیں بازو کی اس تحریک کے سربراہ فیاٹو کا کہنا تھا، ’’ہم نے اپنا مقصد حاصل کرنے کے لیے وہی حربے استعمال کیے جو بائیں بازو والے کرتے ہیں اور ہمیں کافی زیادہ حمایت حاصل ہوئی ہے۔ لوگ یہی سوچتے ہیں کہ چیزیں جیسے چل رہی ہیں شاید انہیں بدلنا مشکل ہو لیکن ہم نے ایک کشتی استعمال کر کے ثابت کیا ہے کہ یوں بھی تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔‘‘

اس تحریک کے بانی کا یہ بھی کہنا ہے کہ یورپ میں مہاجرین کا سماجی انضمام ایک جھوٹ ہے اور یہ عمل ناممکن ہے۔

دو برسوں میں ایک لاکھ سے زائد پاکستانیوں نے یورپ میں پناہ کی درخواستیں دیں

پاکستانی تارکین وطن کی واپسی، یورپی یونین کی مشترکہ کارروائی