اٹلی: پناہ کے قوانین میں تبدیلی کا مجوزہ قانون
2 نومبر 2017مختلف اطالوی سیاسی جماعتوں اور سماجی تنظیموں کی جانب سے پناہ کے ملکی قوانین میں تبدیلی لانے کے لیے شروع کی گئی اس مہم میں ملکی آئین کے مطابق پچاس ہزار اطالوی شہریوں کے دستخط درکار تھے۔ مطلوبہ ہدف سے بھی زائد دستخط حاصل کرنے کے بعد پناہ کے قوانین میں تبدیلی کا مجوزہ بل اطالوی پارلیمان میں پیش کر دیا جائے گا۔ اس بل کو سینکڑوں اطالوی شہروں کے میئرز کی حمایت بھی حاصل ہے۔
یونان سے ترکی ملک بدر ہونے والوں میں پاکستانی سرفہرست
ترکی سے اٹلی: انسانوں کے اسمگلروں کا نیا اور خطرناک راستہ
طویل اور دشوار راستہ
اٹلی کی ’ریڈیکل پارٹی‘ کے سیکرٹری ریکارڈو ماگی نے ملکی ایوان زیریں کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے آئین میں درکار عوامی تائید کے حصول کے بعد کے مراحل پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا، ’’اسمبلی کی اگلی نشست میں متعلقہ کمیٹی کے سامنے اسی قانونی بل کا مسودہ پیش کیا جائے گا۔ یہ پہلا قدم ہے اور ہم سب جانتے ہیں کہ ابھی طویل اور دشوار راستہ طے کرنا باقی ہے۔‘‘
اٹلی میں ملکی شہریت کا حصول آسان بنانے کے لیے بھی پارلیمان میں بحث جاری ہے۔ ریڈیکل پارٹی کی سربراہ ایما بونینو نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ شہریت کے حصول میں اصلاحات کا بل جلد منظور کر لیا جائے گا۔
بونینو کا یہ بھی کہنا تھا کہ اٹلی میں پناہ کے قوانین میں اصلاحات کے بعد یورپی یونین کی سطح پر بھی ایسے قوانین منظور کرانے کی کوشش کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا، ’’یہ صرف اطالوی مسئلہ نہیں ہے بلکہ اس کی نوعیت عالمی اور یورپی سطح کی ہے۔‘‘
نیا مجوزہ قانون ہے کیا؟
اطالوی ایوان زیریں میں جمع کرائے گئے اس بل کا عنوان ’غیر یورپی شہریوں کے لیے مستقل سکونت کو فروغ اور معاشی و معاشرتی انضمام‘ رکھا گیا ہے۔ اس بل میں آٹھ نئے آرٹیکل شامل کیے گئے ہیں جن میں غیر یورپی محنت کشوں کے لیے روزگار کے حصول کے لیے اٹلی میں عارضی رہائشی اجازت ناموں کا اجرا، سپانسر سسٹم کا دوبارہ متعارف کرایا جانا اور غیر قانونی مہاجرت کو جرائم کے زمرے سے نکالنے جیسے نکات شامل کیے گئے ہیں۔
پاکستانی تارکین وطن کی واپسی، یورپی یونین کی مشترکہ کارروائی
دو برسوں میں ایک لاکھ سے زائد پاکستانیوں نے یورپ میں پناہ کی درخواستیں دیں