اپوزیشن کو اسلام آباد کی بندش کی اجازت نہ دینے کا حکومتی عہد
24 اکتوبر 2016پاکستانی دارالحکومت سے پیر چوبیس اکتوبر کی شام ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت کا پختہ ارادہ ہے کہ اپوزیشن سیاستدان عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وہ تمام احتجاجی مظاہرے اور دھرنے ہر صورت میں روک دیے جائیں گے، جن کے ذریعے اسلام کو بند کرانے کی کوشش کی جائے گی۔
نواز شریف حکومت نے اس بارے میں اپنے موقف کے اظہار میں اب کوئی شک و شبہ اس لیے بھی نہیں رکھا کہ اپوزیشن کے اعلان کردہ ان مظاہروں کے بعد پاکستان میں اس حوالے سے خدشات کافی زیادہ ہو چکے ہیں کہ نومبر کے شروع میں یہ مجوزہ اپوزیشن احتجاج شاید اسلام آباد میں معمول کی عوامی اور دفتری زندگی کو اسی طرح مفلوج کر کے رکھ دے گا، جیسا کہ 2014ء میں دیکھنے میں آیا تھا۔
تب عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف نے مذہبی سیاسی رہنما ڈاکٹر طاہر القادری کی پاکستان عوامی تحریک کے ساتھ مل کر اسلام آباد میں اس لیے کئی ہفتوں تک دھرنا دیا تھا کہ ملکی اپوزیشن کے اس دھڑے کے مطابق گزشتہ عام انتخابات میں نواز شریف اور ان کی پارٹی کی کامیابی مبینہ دھاندلی کا نتیجہ تھی۔
روئٹرز کے مطابق عمران خان اب ایک بار پھر مطالبہ کر رہے ہیں کہ نواز شریف پاناما لیکس میں اپنے اور اپنے اہل خانہ کے ناموں کے وجہ سے اپنی حکومتی ذمے داریوں سے مستعفی ہو جائیں۔ خود وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ پاناما لیکس میں ان کے خاندان کے افراد کے ناموں کے ذکر کے باوجود شریف خاندان نے کوئی بھی غلط یا غیر قانونی کام نہیں کیا۔
عمران خان، جو نواز شریف کا یہ موقف ماننے پر تیار نہیں، اب پاناما لیکس کے مسئلے کو ایک بار پھر اپنے لیے اس دلیل کے طور پر استعمال کر رہے ہیں کہ نواز شریف کو اقتدار سے علیحدہ ہو جانا چاہیے۔
دیگر رپورٹوں کے مطابق طاہر القادری کی پاکستان عوامی تحریک نے 2014ء کی طرح ایک بار پھر کہا ہے کہ دو نومبر سے پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہروں میں عوامی تحریک ایک بار پھر شامل ہو گی۔ اس تصدیق کے ساتھ ہی پاکستان عوامی تحریک کی طرف سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ نواز شریف اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کے باعث خود کو احتساب کے لیے پیش کریں۔
اس تناظر میں نواز شریف کی پارٹی پاکستان مسلم لیگ نون کے ایک رہنما اور ملکی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے پیر چوبیس اکتوبر کے روز اسلام آباد میں کہا کہ اپوزیشن کو اسلام آباد کو بند کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور نہ ہی دو سال پہلے وفاقی دارالحکومت میں نظر آنے والے حالات دوبارہ دیکھنے میں آئیں گے۔
اس کے برعکس پیر ہی کے روز عمران خان نے بھی یہ بات زور دے کر کہی کہ وہ اپنی پارٹی کے کارکنوں کے ساتھ اپنے احتجاجی پروگرام کو عملی شکل ضرور دیں گے اور دو نومبر سے ایک ملین پاکستانی حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں شامل ہوں گے۔
حکومتی ترجمان اور وزیر اطلاعات پرویز رشید نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’یہ حکومت کی ذمے داری ہے کہ وہ اس امر کو یقینی بنائے کہ ملکی دارالحکومت میں زندگی معمول کے مطابق جاری رہے۔ جو لوگ اسلام آباد کو بند کرنے کی کوشش کریں گے، ان کے خلاف قانون اپنا معمول کا طریقہ کار اپنائے گا۔‘‘