اگلے بہتر گھنٹوں میں شام پر فضائی حملے کا امکان
11 اپریل 2018فضائی حدود کی نگرانی کے یورپی ادارے ’یوروکنٹرول‘ نے فضائی کمپنیوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ مشرقی بحیرہ روم سے گزرنے والی اپنی پروازوں کے حوالے سے احتیاط کریں کیونکہ اگلے بہتر گھنٹوں میں شام پر فضائی حملہ کیا جا سکتا ہے۔
شام کے علاقے مشرقی غوطہ کے شہر دوما میں ہفتہ آٹھ اپریل کو ہونے والے مبینہ کیمیائی حملے کے بعد سے صورتحال مسلسل کشیدہ ہوتی جا رہی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے مغربی اتحادی دوما میں کیے جانے والے اس مبینہ کیمیائی حملے کی ذمہ داری شامی حکومت پر عائد کرتے ہوئے صدر اسد کو سزا دینے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔
ماسکو اپنے حلیف اسد کے خلاف کسی بھی طرح کی عسکری کارروائی کے حوالے سے سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی بارہ قراردادوں کا راستہ روک چکا ہے۔ ٹرمپ نے پیر نو اپریل کو خبردار کیا تھا کہ دوما میں کیمیائی حملے کے ذمہ داروں کا تعین ہوتے ہی اس کے خلاف فوری اور بھرپور کارروائی کی جائے گی۔
شام میں زہریلی گیس استعمال ہوئی، مگر ذمہ دار کون؟
دوما میں کیمیائی حملے کے شواہد نہیں ملے، روس
ماسکو اور واشنگٹن شامی علاقے دوما میں گزشتہ ہفتے کیے جانے والے مبینہ کیمیائی حملے کے حوالے سے مختلف موقف رکھتے ہیں۔ یہ دونوں ممالک اس واقعے کی آزاد تحقیقات کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں اور ساتھ ہی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اس تناظر میں ایک دوسرے کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کی راہ میں رکاوٹ بھی بن رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق ٹرمپ نے منگل 10 اپریل کو لاطینی امریکی خطے کا پہلے سے طے شدہ اپنا دورہ منسوخ کرتے ہوئے اپنی تمام تر توجہ شام پر مرکوز کی ہوئی ہے۔
دوما میں مبینہ کیمیائی حملے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد کے حوالے سے متضاد خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ سیریئن ریلیف گروپ کے مطابق اس واقعے میں ساٹھ افراد ہلاک اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ دوسری جانب ڈیڑھ سو ہلاکتوں کا بھی ذکر کیا جا رہا ہے۔