اہم يورپی ممالک نے ایران کے خلاف تازہ پابندياں تيار کر ليں
17 مارچ 2018یورپی دارالحکومت برسلز سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ایران کے متنازعہ بیلسٹک میزائل پروگرام اور شام میں جاری خانہ جنگی میں ایران کے کردار کے نتیجے میں برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے یورپی یونین کی جانب سے مزید پابندیاں عائد کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کو موصول ہونے والے ایک خفیہ دستاویز میں یہ تجاویز واشنگٹن حکومت کو سن 2015 میں تہران حکومت کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے کو جاری رکھنے پر آمادہ کرنے کے سلسلے میں کی گئی ہيں۔ روئٹرز کے مطابق یہ دستاویزات جمعے سولہ مارچ کے روز یورپی یونین کو بھیجے گئے ہیں۔ اس کا مقصد ایران پر نئی مجوزہ پابندیاں عائد کرنے کے سلسلے میں دیگر 28 رکن ممالک کی حمایت حاصل کرنا ہے۔
ایران جوہری معاہدے کی پاسداری کر رہا ہے، آئی اے ای اے
روس اور ایران شام میں تشدد ختم کرائیں، جرمن چانسلر
ٹرمپ کی ایرانی جوہری معاہدہ ’ٹھیک‘ کرنے کے لیے ’آخری مہلت‘
عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان طے پانے والے معاہدے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف مسلسل تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔ ماضی قریب میں صدر ٹرمپ یورپی یونین کو الٹی میٹم دے چکے ہیں کہ اگر رواں سال اس معاہدے میں ترمیم نہ کی گئی اور اس میں موجود سقم دور نہ کیے گئے تو وہ اس معاہدے سے الگ ہونے کا فیصلہ بھی کر سکتے ہیں۔ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ پیر کے روز اس معاملے پربات چیت کریں گے۔
اس دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ آنے والے دنوں میں ایران کے ایسے افراد اور اداروں کی فہرست شائع کی جائے گی، جن کی عوامی سرگرمیوں پر عالمی برادری کو شدید تحفظات ہیں۔ مزید يہ کہ ایران کی جانب سے کیے گئے بیلسٹک میزائل کے تجربے اور شام میں سات سال سے جاری خانہ جنگی میں ایران کے منفی کردار کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔
دوسری جانب تہران حکومت کی جانب سے اس معاہدے سے امريکا کی ممکنہ عليحدگی پر تنقید جاری ہے۔ ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکا کا اس معاہدے سے برطرف ہونا ایک بہت بڑی غلطی ہوگی۔
واضح رہے کہ ایران اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان امریکا، برطانیہ، فرانس، چین اور روس کے علاوہ جرمنی کے درمیان مذاکرات کے ایک طویل سلسلے کے بعد 2015ء میں طے پانے والے اس معاہدے میں ایران کے خلاف عائد بین الاقوامی پابندیوں میں نرمی کی گئی تھی۔