1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ای ہیک جراثیم ہسپانوی کھیروں سے نہیں پھیلا: جرمن ادارے

1 جون 2011

یورپی یونین کے صحت کے امور کے کمشنر John Dalli نے معدے پر حملہ آور ہونے والے ای ہیک مہلک بیکٹیریا کو ایک سنگین بحران قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/11SVy
معدے پر حملہ آور ہونے والا ای ہیک جراثیمتصویر: dapd

تاہم آج بُدھ کو برسلز میں ایک بیان دیتے ہوئے انہوں نے جرمنی اور دیگر ممالک میں متعدد اموات کا باعث بننے والے اس بیکٹیریا کے بارے میں غیر ضروری خوف و ہراس سے اجتناب برتنے کو کہا ہے۔ جرمنی کے مختلف تحقیقی اداروں میں ای ہیک بیکٹیریا کے اصل ذریعے کا پتہ لگانے کے لیے جاری تحقیقات کے نتائج ہنوز مبہم ہیں۔ جرمن شہر ہیمبرگ کے بازارمیں بکنے والے ہسپانوی کھیرے شمالی جرمنی میں مہلک بیکٹیریا ای ہیک کے پھیلاؤ کا ذریعہ نہیں بنے ہیں۔ اس امر کا اعلان آج بُدھ کو خطرات کا اندازہ لگانے والے وفاقی جرمن ادارے BFR کے ایک ترجمان نے خبر رساں اداروں کو ایک بیان دیتے ہوئے کیا۔

ای ہیک کے بارے میں ابتدائی طور پر یہی کہا جا رہا تھا کہ یہ ہسپانوی کھیروں سے پھیلا ہے
تصویر: picture-alliance/dpa

چند روز قبل شمالی جرمن علاقوں میں معدے پر حملہ آور ہونے والے مہلک ای ہیک بیکٹیریاز کے پھیلنے کے بعد ابتدائی طور پر یہی کہا جا رہا تھا کہ اس کا منبع ہسپانوی کھیرے ہیں۔ اس سلسلے میں جرمنی کے متعدد ریسرچ اداروں نے ان کھیروں کے بارے میں تحقیق کی۔ اس کے نتائج سے یہ ثابت ہوا کہ ہیمبرگ میں جن ہسپانوی کھیروں پر تحقیق کی گئی اُن میں تیزی سے معدے کا مرض پھیلانے والا O104 طرز کا جرثومہ نہیں پایا گیا۔ تاہم ہیمبرگ کے یونیورسٹی کلینک کے علم جراثیم کے شعبے کے سربراہ ڈاکٹر ہولگر روہڈے اس بارے میں کہتے ہیں ’ دراصل صورتحال کچھ یوں ہے کہ اگر ہم اب تک جان جاتے کہ ای ہیک کا بیکٹیریا کہاں سے آیا ہے تو ہمیں اطمنان ہو جاتا، لیکن اس وقت تو ہم گویا اندھیرے میں ٹٹول کر راستہ تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں‘۔۔ دریں اثناء جرمنی کے میونسٹر یونیورسٹی کلینک نے ایک نئے ٹیسٹ کے ذریعے پتہ لگایا ہے کہ O104:H4 موذی جراثیم جو اسہال کا سبب بنتے ہیں، کھانے پینے کی اشیاء میں پائے جاتے ہیں۔ میونسٹر کے تحقیقی ادارے نے امید ظاہر کی ہے کہ اس ٹیسٹ کی مدد سے ای ہیک O104:H4 کی حامل اشیائے خوردنی کا پتہ چلانے میں مدد ملے گی اور انہیں جلد سے جلد مارکیٹ سے ہٹا دیا جا سکے گا۔

اسہال کا سبب بننے والے ای ہیک بیکٹیریاز سے بچنے کے لیے حفظان صحت کا خیال رکھنا ضروری ہے
تصویر: picture-alliance/dpa

اُدھر میونسٹر کی یونیورسٹی کلینک کے مائیکرو بیالوجی کے شعبے سے منسلک ایک ماہر پروفیسر ڈاکٹر ہلگے کارخ نے اس امر کو بعید ازامکان قرار نہیں دیا کہ مہلک جراثیم ای ہیک O104:H4 کے پھیلاؤ میں انسانوں کا ہاتھ ہے۔ اُن کے بقول ’یہ بھی تو ممکن ہے کہ انسانی فضلہ کھانے پینے کی اشیاء کو آلودہ کرنے کا باعث بن رہا ہو۔‘

دریں اثناء یورپی یونین کے صحت کے امور کے کمشنر John Dalli نے میڈیا پر زوردیا ہے کہ وہ اس معاملے کو بے جا طریقے سے ہوا نہ دے۔ ساتھ ہی انہوں نے حفظان صحت کے اصولوں کا، خاص طور سے غذا کی تیاری میں صفائی کا خاص خیال رکھنے کی تاکید کی ہے۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں