ایران منجمد فنڈز کے اجراء کا منتظر
2 اکتوبر 2022اقوام متحدہ کی جانب سے مطلع کيا گیا ہے کہ ايران ميں موجود ايک ايرانی امريکی شہری کے بيٹے کو رہا کر ديا گيا ہے اور اب وہ ملک چھوڑ سکتے ہيں۔ اس فیصلے کے بعد ایرانی حکومت بیرونی ممالک کی جانب سے منجمد کیے جانے والے سات بلین ڈالر کے اثاثوں کی بحالی کا منتظر ہے۔
پچاسی سالہ باقر نمازی اور ان کے پچاس سالہ بيٹے سيامک نمازی کی رہائی کی تصديق امريکی محکمہ خارجہ نے بھی کر دی ہے۔ ان دونوں کو اکتوبر سن 2016 ميں جاسوسی کا جرم ثابت ہونے پر دس سال قيد کی سزا سنا دی گئی تھی تاہم امريکا اس کيس اور فيصلے کو غلط قرار ديتا ہے۔ باقر یونیسیف کے ایک سابق اہلکار ہیں جنہیں فروری 2016ء اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ اپنے بیٹے سیامک کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالنے کے لیے ایران گئے تھے۔ ان کے بیٹے کو اس سے پچھلے سال اکتوبر 2015ء میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق دونوں ممالک کے قیدیوں کی رہائی کے لیے ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کو حتمی شکل دینے کے بعد ایران کے مسدود وسائل میں سے 7 بلین ڈالر جاری کیے جائیں گے۔
عالمی طاقتوں کے ساتھ تہران کے جوہری معاہدے سے یکطرفہ طور پر دستبرداری کے بعد سن 2018 میں امریکہ کی جانب سے اسلامی جمہوریہ پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کے نتیجے میں چین، جنوبی کوریا اور جاپان سمیت کئی ممالک میں اربوں ڈالر کے ایرانی فنڈز منجمد کر دیے گئے تھے۔
تہران نے سیول پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے ان فنڈز میں سے 7 بلین ڈالرز کو منجمد کر رکھا ہے اور ایران کی جانب سے بار بار جنوبی کوریا کے حکام سے اسے جاری کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق واشنگٹن ایک ہی وقت میں تہران میں زیر حراست اپنے شہریوں کی رہائی اور جنوبی کوریا سے ایرانی فنڈز کے اجراء میں مصروف عمل ہے۔
ایران کی جانب سے ماضی میں بارہا یہ پانابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ایران اس بات کی ضمانت بھی چاہتا ہے کہ امریکہ دوبارہ بحال ہونے والے اس جوہری معاہدے سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔
ر ب/ ع س (اے ایف پی)