ایران اپنے ایٹمی پلانٹ کے معائنے پر تیار
26 ستمبر 2009ایران کے جوہری پروگرام کے سربراہ علی اکبر نے سرکاری ٹیلی ویژن کے ساتھ انٹرویو میں احمدی نژاد کے بیان کو دہرایا کہ تہران حکومت کو مقررہ ضوابط کے تحت معائنے پر کوئی اعتراض نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایٹمی توانائی کے اس ادارے کے ساتھ بات چیت کے بعد معائنہ کاروں کے دورے کی تاریخ کا اعلان کر دیا جائے گا۔
اُدھر باراک اوباما نے آج اپنے ہفتہ وار خطاب میں کہا کہ ایران کو IAEA کے ساتھ مکمل تعاون کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اب عالمی برادری تہران کے جوہری پروگرام پر پہلے سے کہیں زیادہ متحد ہے۔ اوباما نے کہا کہ ایران یورینیئم کی افزودگی کے لئے خفیہ پلانٹ تیار کر رہا ہے اور اس حوالے سے شواہد پیش کرنے میں امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے ساتھ ہے۔
یکم اکتوبرکو ایران اپنے متنازعہ جوہری پروگرام کے بارے میں سلامتی کونسل کے مستقل ارکان اور جرمنی کے ساتھ جنیوا میں مذاکرات کرنے والا ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما اور دیگر مغربی رہنما ایران کو خبردار کر چکے ہیں کہ جنیوا کے مذاکرات کے موقع پر اس نے اپنی پوزیشن واضح نہیں کی تو مزید پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
دوسری جانب امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق تہران کے نئے ایٹمی پلانٹ کے بارے میں واشنگٹن حکومت بیجنگ اور ماسکو کے ساتھ خفیہ معلومات کا تبادلہ کرتی رہی ہے جبکہ روسی صدر دیمتری میدودیف نے ایران پر پابندیوں کی حمایت کا عندیہ دیا ہے۔
ایرانی جوہری پروگرام کے سربراہ کا کہنا ہے کہ نیا پلانٹ دارالحکومت تہران سے ایک سو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ ایران کی جانب سے ایٹمی پلانٹ کے مقام کا سرکاری سطح پر پہلی مرتبہ اعلان کیا گیا ہے۔ علی اکبر نے کہا کہ ایرانی قوم کو اس پلانٹ کے بارے میں مزید تفصیلات بعد میں فراہم کی جائیں گی۔
IAEA نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا تھا کہ تہران حکومت نے یورینیئم کی افزودگی کے لئے نئی پلانٹ کی تعمیر کے بارے میں 21 ستمبر کو آگاہ کیا تھا۔
اُدھر ہفتہ کو ایرانیوں کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی کے چیف آف اسٹاف محمد محمدی نے کہا کہ یہ نیامنصوبہ جلد کام شروع کر دے گا۔
ایرانی صدر احمدی نژاد نے ان خبروں کی تردید کی تھی کہ تہران خفیہ پلانٹ تعمیر کر رہا ہے۔ جمعہ کو نیویارک میں صحافیوں سے بات چیت میں انہوں نے کہا تھا کہ یہ منصوبہ مکمل طور پر قانونی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تہران حکومت نے اس کے بارے میں ایٹمی توانائی کی ایجنسی کو وقت سے 18ماہ قبل آگاہ کر دیا ہے۔ احمدی نژاد نے کہا کہ اس فیصلے پر تہران حکومت کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے۔
ایران کے جوہری پروگرام کے سربراہ علی اکبر کا کہنا ہے کہ جوہری منصوبہ جاری رہے گا اور نیا منصوبہ اس بات کی ضمانت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تنصیبات کو دریپش خطرات کے تحت جوہری سرگرمیاں کے تحفظ اور انہیں جاری رکھنے کے ضروری اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ علی اکبر نے کہا کہ ایٹمی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لئے تہران حکومت کو کسی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں۔
مغربی طاقتوں کا کہنا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ تہران حکومت کا موقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لئے ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عدنان اسحاق