1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

ایران جلد ہی اسرائیل پر حملہ کر سکتا ہے، جو بائیڈن کا انتباہ

13 اپریل 2024

امریکی صدر نے اسرائیل کے لیے مکمل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے تہران کو خبردار کیا ہے کہ وہ کسی بھی حملے سے باز رہے۔ ایرانی سپریم لیڈر کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر حملے کی ’سزا ملنی چاہیے۔‘

https://p.dw.com/p/4eib7
Präsident Joe Biden
تصویر: DW

امریکی صدر جو بائیڈن نے توقع  ظاہر کی ہےکہ ایران جلد ہی اسرائیل پر حملہ کرے گا۔ انہوں نے تہران کو خبردار کیا کہ وہ ایسا کرنے سے باز رہے۔ بائیڈن نے اسرائیل کے دفاع کے لیے واشنگٹن کے عزم پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسرائیل کے دفاع کے لیے وقف ہیں، ہم اسرائیل کا ساتھ دیں گے اور ہم اسرائیل کے دفاع میں مدد کریں گے اور ایران کامیاب نہیں ہوگا۔

اسرائیل نے ایران یا اس کے حمایت یافتہ جنگجو گروہوں کے حملے کے پیش نظر اپنی تیاریاں مکمل کر رکھی ہیں۔ اسرائیل اور ایران کے مابین موجودہ کشیدگی گزشتہ ہفتے دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر مشتبہ اسرائیلی حملےکے بعد سے جاری ہے۔ اس حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کے بیرون ملک مقیم قدس فورس کے ایک سینئر کمانڈر اور چھ دیگر افسران مارے گئے تھے۔

Syrien Damaskus | Zerstörung nach dem israelischen Luftangriff
یکم اپریل کو دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر حملے میں پاسداران انقلاب کے ایک اہم کمانڈر سمیت سات ایرانی فوجی افسران مارے گئے تھےتصویر: Ammar Ghali/Anadolu/picture alliance

اسرائیل نے یکم اپریل کو ہونے والے اس فضائی حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تھی۔ لیکن ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے کہا کہ اسرائیل کو اس کارروائی کے لیے ''سزا ملنی چاہیے اور ملےگی۔‘‘ ان کے بقول سفارت خانے پر حملہ ایرانی سرزمین پر حملے کے مترادف ہے۔

بائیڈن نے کہا کہ وہ خفیہ معلومات کا انکشاف نہیں کریں گے لیکن انہیں توقع  ہے کہ ایران کی طرف سے حملہ جلد ہو سکتا ہے۔ امریکی صدر  شہری حقوق سے متعلق ایک کانفرنس میں ورچوئل تقریر کے بعد وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔ امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل نے جمعہ کو رپورٹ کیا  تھا کہ امریکہ نے اسرائیل اور خطے میں امریکی افواج کی حفاظت کے لیے جنگی جہازوں کو الرٹ کر دیا ہے اور یہ کہ اسے امید ہے کہ ایران کی جانب سے اسرائیل پر براہ راست حملہ جمعے یا ہفتے کو کہا جا سکتا ہے۔

اخبار نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے یہ اقدام مشرق وسطیٰ میں وسیع تر تنازعے سے بچنے کی کوششوں کا  حصہ ہے۔ اور امریکی دفاع اقدامات ممکنہ ایرانی حملے کے وقت اور مقام سے متعلق فیصلے سے واقف ایک شخص کے انتباہ کے بعد اٹھائے گئے ہیں۔ تاہم ایرانی قیادت کی طرف سے بریفنگ دینے والے ایک شخص نے کہا کہ تہران میں اس حملے کے منصوبوں پر بات ہو رہی ہے تاہم ابھی تک اس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

Iran, Teheran | Beerdigung von Mitgliedern der Revolutionsgarden nach dem Luftangriff auf die iranische Botschaft in Syrien
ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کہہ چکے ہیں کہ اسرائیل کودمشق میں ایرانی سفارت خانے پر حملے کے لیے 'سزا ملنی چاہیے اور ملےگی‘تصویر: AP/picture alliance

بھارت، فرانس، پولینڈ اور روس سمیت دیگر مغربی ممالک نے اپنے شہریوں کو خطے کا سفر کرنے سے خبردار کیا ہے۔ جرمنی نے بھی جمعے کو اپنے شہریوں سے ایران چھوڑنے کا مطالبہ کہا ہے۔

اس سے قبل وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے کہا تھا کہ مبینہ طور پر ایران کی طرف سے اسرائیل پر حملہ ایک حقیقی اور قابل عمل خطرہ ہے تاہم انہوں نے کسی ممکنہ وقت کے بارے میں کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔ کربی نے کہا کہ امریکہ تہران کے خطرے کی روشنی میں خطے میں اپنی پوزیشن اور صورتحال کو بہت قریب سے دیکھ رہا ہے۔

ش ر⁄ ع ت (روئٹرز)