1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران جوہری معاہدہ فوراً بچائے، یورپی یونین

18 دسمبر 2021

یورپی یونین کے سفارت کاروں نے ایران سے جوہری معاہدے کوفوراً بچانے کے اپیل کی ہے۔ انہوں نے جوہری مذاکرات کے التوا کو مایوس کن قرار دیا۔ ویانا میں جاری جوہری مذاکرات جمعے کو دس روز کے لیے ملتوی کردیے گئے۔

https://p.dw.com/p/44VKN
Österreich | Atomgespräche mit Iran in Wien
تصویر: Michael Gruber/AP Photo/picture alliance

یورپی یونین کے نمائندے ایریک مورا نے ایران جوہری مذاکرات کے ساتویں دور کے اختتام پر جمعے کے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا مذاکرات ملتوی کیا جانا 'مایوس کن' ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے یورینیم افزودہ کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور " کسی معاہدے پر اتفاق رائے کے لیے ہمارے پاس اب مہینے نہیں بلکہ صرف چند ہفتے باقی رہ گئے ہیں۔"

ساتویں دور کی بات چیت کے اختتام پر یورپی مذاکرات کاروں نے جمعے کے روز ایران سے کہا کہ وہ سن 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے تیزی سے آگے بڑھے۔

ای تھری کہلانے والے تین یورپی ممالک برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے سفارت کاروں نے کہا کہ گوکہ بات چیت میں تھوڑی "تکنیکی پیش رفت" ہوئی ہے تاہم اس کا التوا مایوس کن ہے۔ ان سفارت کاروں کا کہنا تھا کہ ایرانی حکام نے بات چیت کو ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی۔

Österreich | Atomgespräche mit dem Iran
تصویر: EU Delegation in Vienna/Handout/AFP

مذاکرات ملتوی کرنے کا سبب نہیں معلوم

فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ مذاکرات کو ملتوی کرنے کی ایران کی درخواست کی وجہ کیا ہے۔

ویانا میں ایران کے چیف مذاکرات کار علی باقری کنی کا کہنا تھا، "اگر دوسرا فریق ایران کے منطقی نظریات کو تسلیم کرلیتا ہے تو اگلے دور کی بات چیت آخری دور ثابت ہو سکتا ہے۔"

 مذاکرات کاروں نے تاہم کہا ہے کہ وہ امید کرتے ہیں کہ ایران جلد مذاکرات میں واپس آئے گا، تاکہ ان میں تیزی لائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ اسی سال بات چیت دوبارہ شروع ہوگی۔

مذاکرات میں شامل چینی سفارت کار وان قن کا کہنا تھا، "شرکاء کا کہنا ہے کہ وہ بات چیت جلد شرو ع کرنا چاہتے ہیں حالانکہ انہوں نے اس کے لیے کسی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا ہے۔"

 بعض سفارت کاروں نے کہا ہے کہ مذاکرات 27 دسمبر کو دوبارہ شروع ہوں گے۔ ایریک مورا نے امید ظاہر کی کہ بات چیت اسی سال بحال ہوجائے گی۔

ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے 2015 کے معاہدے کی بحالی کے یہ مذاکرات یورپی ممالک کے تعاون سے ہو رہے ہیں اور ان کا مقصد امریکا اور ایران کو اس معاہدے میں واپس لانا ہے جس سے 2018 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یکطرفہ طورپر علیحدگی اختیار کر لی تھی۔

Österreich | Atomgespräche mit dem Iran
یران کے مذاکرات کار علی باقری کنی کا کہنا تھا، "اگر دوسرا فریق ایران کے منطقی نظریات کو تسلیم کرلیتا ہے تو اگلے دور کی بات چیت آخری دور ثابت ہو سکتا ہے۔"تصویر: Joe Klamar/AFP

وقت نکلتا جا رہا ہے

یورپی یونین کے نمائندے ایریک مورا نے کہا، "کسی معاہدے پر اتفاق رائے کے لیے ہمارے پاس اب مہینے نہیں بلکہ صرف چند ہفتے باقی رہ گئے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا، "اگر ہم ان مذاکرات کوحقیقتاً کامیاب بنانا چاہتے ہیں تو ہر ایک کو اس کی ضرورت کا احساس ہونا چاہئے۔ "

 سخت موقف کے حامی ایرانی صدر ابراہیمی کے اگست میں عہدہ سنبھالنے کے بعد 29 نومبر کو بات چیت دوبارہ شروع ہوئی تھی۔

اس سے پہلے کے مذاکرات کے چھ ادوار میں ایک معاہدے کا جو خاکہ سامنے آیا تھا اس میں ایرانی نمائندوں نے بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کا مطالبہ کیا جس سے مذاکرات میں تعطل پیدا ہوا اور مغربی نمائندوں کو کھل کر کہنا پڑا کہ ایران کی تیزی سے جاری ایٹمی سرگرمیوں کو روکنے کا وقت نکلتا جا رہا ہے۔

اقو ام متحدہ کے ادارے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے متنبہ کیا ہے کہ ایران جس معیار کا یورینیم افزودہ کر رہا ہے اس سے جوہری ہتھیار بنائے جاسکتے ہیں لیکن ایسا کرنا سن 2015 کے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی ہو گی۔

Iran | Videostill | Anlage zu Uran-Anreicherung in Natanz
بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے متنبہ کیا ہے کہ ایران جس معیار کا یورینیم افزودہ کر رہا ہے اس سے جوہری ہتھیار بنائے جاسکتے ہیںتصویر: IRIB/AP Photo/picture alliance

فوجی متبادل بھی امریکا کے زیر غور

بائیڈن انتظامیہ کے مذاکرات کار بھی جوہری مذاکرات کے تازہ ترین دور میں بالواسطہ شامل ہیں۔ صدر بائیڈن کہہ چکے ہیں کہ اگر ایران نے یورینیم افزودہ کرنے کا سلسلہ بند نہیں کیا تو اس پر عائد امریکی پابندیاں نہیں اٹھائی جائیں گی۔

امریکی وزارت خارجہ نے بتایا کہ مذاکرات ملتوی ہونے کی وجہ سے ایران کے لیے امریکا کے خصوصی سفیر راب میلی سنیچر کے روز واشنگٹن لوٹ رہے ہیں۔

دریں اثنا امریکا کے قومی سلامتی مشیر جیک سولیوان نے جمعے کے روز کہا کہ ایران کے ساتھ جاری مذاکرات "اچھی طرح سے آگے نہیں بڑھ رہے ہیں "۔

گوکہ بائیڈن انتظامیہ کا خیال ہے کہ ایران کے ساتھ معاملات طے کرنے کے لیے سفارت کاری سب سے بہترین طریقہ ہے تاہم نیویارک ٹائمز نے گزشتہ ہفتے لکھا تھا کہ وائٹ ہاوس ایران کو جوہری ہتھیار کے حصول سے باز رکھنے کے لیے فوجی متبادل کا بھی جائزہ لے رہا ہے۔

 ج ا/ ص ز (اے پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں