ایران رواں ہفتے اسرائیل پر بڑا حملہ کر سکتا ہے، امریکہ
13 اگست 2024امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے پیر کے روز کہا کہ ایران رواں ہفتے کے اوائل میں ہی اسرائیل پر "اہم" حملے کر سکتا ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع کی ایران، حزب اللہ کو جوابی کارروائی کے خلاف تنبیہ
انہوں نے نامہ نگاروں سے بات چیت میں کہا، "ہمیں اس کے لیے تیار رہنا ہو گا، جو کہ حملوں کا ایک اہم مجموعہ ہو سکتا ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن ان اسرائیلی جائزوں کا اشتراک کرتا ہے کہ ایسے اقدام "اسی ہفتے ہو سکتے ہیں۔"
غزہ میں حماس کے ٹھکانوں پر تازہ اسرائیلی حملے
جان کربی نے یہ بات گزشتہ روز امریکی صدر جو بائیڈن کے برطانیہ، فرانس، جرمنی اور اٹلی کے رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کے بعد کہی۔ صدر بائیڈن نے ان رہنماؤں سے غزہ میں جنگ بندی کے امکانات اور مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے کے طور طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔
السنوار کے حماس کا رہنما بننے پر امریکی اور اسرائیلی ردعمل
کربی نے کہا کہ صدر کی فون کال "بڑی حد تک سب رہنماؤں کے لیے تھی کہ وہ اسرائیل کے دفاع کی توثیق کرنے میں پہلے سے کیے گئے اپنے عزم کا اعادہ کریں۔" اور "ایک مضبوط پیغام بھیجیں کہ ہم تشدد میں اضافہ اور نہ ہی ایران یا اس کے حمایت یافہ گروہوں کی جانب سے کسی بھی قسم کے حملے دیکھنا چاہتے ہیں۔"
کیا ایران اسرائیل پر دوبارہ حملہ کر سکتا ہے؟
پیر کے روز صدر بائیڈن اور چار یورپی رہنماؤں کی طرف سے جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا، "ہم نے ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف فوجی حملے کی اپنی دھمکیوں سے دستبردار ہو جائے اور اس طرح کے حملے کی صورت میں علاقائی سلامتی کے لیے سنگین نتائج کے بارے میں بھی چیت کی۔"
اسرائیل پر حزب اللہ کا ڈرون حملہ، دو فوجی ہلاک
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ تہران میں حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کے بعد اسرائیل ایک بڑے حملے کی تیاری کر رہا ہے۔ ایران نے ہنیہ کی ہلاکت کا الزام اسرائیل پر عائد کیا تھا اور جواباً اسے "سزا" دینے کی بات بھی کی۔
غزہ پر اسرائيلی حملے جاری، مشرق وسطیٰ میں حالات کشيدہ
اسرائیل نے براہ راست اس بات کی تصدیق نہیں کی اور نہ ہی تردید کی ہے کہ ہنیہ کے قتل کے پیچھے اس کا ہاتھ تھا۔ تاہم اسرائیلی حکومت نے سات اکتوبر کو حماس کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد انہیں اور حماس کے دیگر اعلیٰ عہدیداروں کو قتل کرنے کا عہد کیا تھا۔
مشرق وسطیٰ میں امریکہ کے فوجی بیڑے میں اضافہ
ادھر امریکہ اسرائیل کے دفاع کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے ایرانی حملے کے پیش نظر خطے میں اپنی فوجی موجودگی میں تیزی سے اضافہ کر رہا ہے۔
قطر میں اسماعیل ہنیہ کی آخری رسومات میں ہزاروں افراد کی شرکت
اتوار کے روز پینٹاگون نے کہا کہ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے جنگی طیارے ایف 35 سے لیس طیارہ بردار بحری جہاز یو ایس ایس ابراہم لنکن اور اس کے ساتھ آنے والے دیگر بحری جہازوں کو خلیج فارس میں اپنی تعیناتی کو "تیزتر" کرنے کا حکم دیا ہے۔
گائیڈڈ میزائلوں سے لیس آبدوز یو ایس ایس جارجیا بھی خلیج فارس کے لیے روانہ کی گئی ہے، جو ابھی راستے میں ہے۔
پیر کے روز جرمن چانسلر اولاف شولس نے نئے ایرانی صدر مسعود پزشکیان کے ساتھ ٹیلی فون پر بات کی تھی، جس میں انہوں نے غزہ میں جنگ بندی اور حماس کے ہاتھوں یرغمالیوں کی واپسی کی
ضرورت پر زور دیا۔
جرمن حکومت کے ایک بیان کے مطابق شولس نے ایران کے نئے صدر سے کہا، "یہ علاقائی کشیدگی میں کمی کے لیے ایک اہم تعاون ہو گا۔ مشرق وسطیٰ میں تشدد کی لہر کو اب توڑنے کا وقت ہے، اس کے علاوہ کوئی بھی چیز خطے کے ممالک اور لوگوں کے لیے ناقابلِ یقین خطرہ ہو گی۔"
اسرائیل میں 'اعلی ترین سطح کا الرٹ'
واشنگٹن میں جان کربی کے تبصرے کے بعد ایک اسرائیلی فوجی ترجمان نے کہا کہ اسرائیل اس وقت "اعلی ترین سطح کے الرٹ" پر ہے اور ایرانی دھمکیوں کو "سنجیدگی سے" لیا جا رہا ہے، تاہم فی الحال شہریوں کے لیے "ہوم فرنٹ کی گائیڈ لائنز" میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔
لبنانی سرحد سے صرف 30 کلومیٹر کے فاصلے پر جنوب میں اسرائیلی بندرگاہی شہر حیفہ ہے، جو حزب اللہ کے راکٹوں کی حد میں ہے۔ حیفہ میں بھی ایران اور اس کے اتحادیوں کے حملے کے پیش نظر تیاریاں پہلے سے ہی جاری ہیں۔
ہوائی حملوں سے بچنے کے لیے حیفہ شہر میں دسیوں ہزار لوگوں کے لیے پناہ گاہیں قائم کی گئی ہیں، جن میں جنریٹر، وائی فائی، پانی کے ذخائر اور ابتدائی طبی امداد کا سامان موجود ہے۔
ایسی بعض زیر زمین پناہ گاہوں میں چھوٹے بچوں کی تفریح کے لیے نرسریاں بھی ہوتی ہیں اور کئی دنوں کا سامان بھی موجود ہوتا ہے۔
ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی)