ایران سے مذاکرات کے لئے دروازے کھلے ہیں، اوباما
20 مارچ 2010امریکی صدر نے ٹھیک ایک سال قبل، پچھلے نوروز پر ایرانی عوام کو بہتر دو طرفہ تعلقات کے نئے دور کی نوید سنائی تھی۔ سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کی پالیسیوں کے برعکس تہران سے مذاکرات کرنے کے اُس بیان کو بہت سے حلقوں میں سراہا گیا تھا۔ تاہم اس بیان کو گزشتہ ایک سال میں قابل ذکر حد تک عملی شکل نہ دی جا سکی۔
وائٹ ہاؤس سے جاری کردہ اپنے اس ویڈیو پیغام میں امریکی صدر نے کہا کہ واشنگٹن بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر ایران کا احتساب کر رہا ہے۔ ان کے بقول ایران نے ذمہ دارانہ رویہ اختیار نہیں کیا۔ صدر اوباما نے کہا: ’’ایرانی قیادت نے عالمی برادری کی جانب سے نیک نیتی پر مبنی متعدد پیشکشیں ٹھکرائی ہیں، وہ ایرانی عوام کے روشن مستقبل کی راہ کی طرف پیٹھ کئے کھڑی ہے، عالمی برادری کے دوستی کے لئے بڑھائے گئے ہاتھ کے سامنے ایرانی قیادت نے اپنی مٹھی بند کر رکھی ہے۔‘‘
ایرانی حکومت مغربی ممالک اور جوہری توانائی کے عالمی ادارے کی جانب سے یورینیم کی بیرون ملک افزودگی کی پیش کش ٹھکرا چکی ہے۔ تہران اپنے اس دیرینہ مؤقف پر قائم ہے کہ اس کا جوہری پروگرام محض توانائی کے حصول اور دیگر پر امن مقاصد کے لئے ہے۔
بہار کی آمد پر منائے جانے والے نوروز کے روایتی جشن کے موقع پر اپنے بیان میں اوباما نے ایرانی عوام کی خیر خواہی کا اعادہ بھی کیا۔ ان کے بقول حکومتی سطح پر اختلافات کے باوجود وہ ایرانی عوام کے لئے اچھا مستقبل چاہتے ہیں۔ ایرانی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے اوباما نے کہا کہ امریکہ ان کی مشکلات سے آگاہ ہے۔
اوباما نے ایرانی عوام کے لئے امریکہ میں تعلیم کے مزید مواقع فراہم کرنے کا یقین دلایا اور ایران میں انٹرنیٹ تک آزادانہ رسائی کو یقینی بنانے کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کا عزم بھی ظاہر کیا۔ امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی نئی ایران مخالف پابندیوں کے ایک مسودے پر متفق ہو چکے ہیں۔ اس مسودے کے مطابق ایرانی پاسداران انقلاب اور بعض ایرانی بینکوں کو نئی پابندیوں کا نشانہ بنایا جائے گا۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : مقبول ملک