ایران: محمد مخبرعبوری صدر مقرر
20 مئی 2024ایرانی آئین کے مطابق نائب صدر محمد مخبر کی بطورعبوری صدر تقرری کا اعلان پیر کو ملک کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کی منظوری کے بعد کیا گیا۔ پچاس دنوں کے اندر نئے صدر کا انتخاب کرایا جائے گا۔
ایرانی صدر رئیسی ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک، سرکاری میڈیا
صدر رئیسی کا ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار، تلاش کا کام جاری
صدر ابراہیم رئیسی کی ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاکت کی تصدیق کے ساتھ ہی ملک میں آئینی طورپر اقتدار کی منتقلی کا عمل شروع ہو گیا۔ایرانی آئین کے مطابق ملکی صدر کی موت کی صورت میں اول نائب صدر ان کی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے۔ایران میں منتخب صدر کے علاوہ ایک سے زائد نائب صدور مقرر کیے جاتے ہیں۔
صدر کی موت کی صورت میں اقتدار کی منتقلی کا طریقہ کیا ہے؟
اسلامی جمہوریہ ایران کے آئین کے آرٹیکل 131 کے مطابق اگر صدر کی موت ہو جائے تو ایران کے سپریم لیڈر کی منظوری سے اول نائب صدر ان کی ذمے داریاں سنبھال لیں گے۔ ایرانی سپریم لیڈر کا حکم ایرانی نظام حکومت میں حرف آخر ہوتا ہے۔ ان کا ہر شعبے بشمول خارجہ پالیسی اور جوہری پروگرام کے حوالے سے بھی حکم اور رائے حتمی ہے۔
ابراہیم رئیسی : ایرانی سپریم لیڈر سے قربت والے سخت گیر صدر
صدرکی موت کی تصدیق کے بعد نئے صدر کے انتخاب کے لیے ایک تین رکنی کونسل تشکیل دی جاتی ہے جس میں اول نائب صدر، اسپیکر پارلیمنٹ اور عدلیہ کے سربراہ شامل ہوتے ہیں۔ یہ کونسل 50 روز کے اندر اندر انتخابات منعقد کرائے گی۔
عام حالات میں ایران میں ہر چار سال بعد صدر کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ صدر ابراہیم رئیسی 2021 کے الیکشن میں منتخب ہوئے تھے اور آئندہ صدارتی انتخاب 2025 میں ہونا تھا۔
محمد مخبر کون ہیں؟
محمد مخبر ابراہیم رئیسی کی طرح ہی ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں۔
ابراہیم رئیسی نے اقتدار سنبھالنے کے فوراً بعد اگست 2021 میں 68 سالہ محمد مخبر کو اپنا پہلا نائب صدر مقرر کیا تھا۔
ڈاکٹر محمد مخبرکے پاس دو ڈاکٹریٹ ڈگریاں ہیں جن میں بین الاقوامی حقوق میں ڈاکٹریٹ کا تعلیمی مقالہ بھی شامل ہے۔ انہوں نے مینجمنٹ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری بھی حاصل کی ہے۔
خیال رہے کہ ایران میں صدر کے عہدے کے امیدوار کے لیے کم از کم تعلیمی صلاحیت ماسٹرز ڈگری ہونی چاہئے۔
محمد مخبر ایرانی حکام کی اس ٹیم کا حصہ تھے جس نے اکتوبر 2023 میں ماسکو کا دورہ کیا تھا اور روس کی فوج کو میزائل اور مزید ڈرون فراہم کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔ اس ٹیم میں ایران کے پاسداران انقلاب کے دو سینیئر اہلکار اور سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے ایک اہلکار بھی شامل تھے۔
محمد مخبر اس سے قبل سپریم لیڈر کے سرمایہ کاری فنڈ سیٹاد کے سربراہ رہ چکے ہیں۔ 2013 میں امریکی محکمہ خزانہ نے سیٹاد اور اس کے زیر انتظام 37 کمپنیوں کو پابندی کی فہرست میں شامل کر دیا تھا۔
خیال رہے کہ صدر رئیسی کے ہیلی کاپٹر کا حادثہ اتوار کو ہوا تھا جب وہ آذر بائیجان اور ایران کی سرحدی علاقے میں ڈیم کے ایک مشترکہ منصوبے کے افتتاح کرکے وطن واپس آرہے تھے۔ ان کے ساتھ وزیرِ خارجہ امیر عبداللہیان، ایرانی صوبے مشرقی آذر بائیجان کے گورنر، صدر کے سکیورٹی گارڈز اور دیگر حکام سمیت نو افراد سوار تھے۔
صدر کے ہیلی کاپٹر کو حادثہ ایران کے صوبے مشرقی آذر بائیجان میں پیش آیا تھا جس کے بعد پیر کی صبح تک ریسکیو آپریشن جاری رہا تاہم بعد میں ایران کی سرکاری میڈیا نے تما م افراد کی ہلاکت کی تصدیق کردی۔
ج ا/ ص ز (روئٹرز، خبر رساں ادارے)