ایران مخالف قراردار: تہران کی ماسکو سے ناراضگی
2 دسمبر 2009تہران حکام نے یہ بھی کہا ہے کہ قرارداد کے باوجود یورینئیم کی افزودگی کے دس مزید پلانٹ ضرور تعمیر کئے جائیں گے۔
ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا ہے کہ روس اور چین کی جانب سے جوہری توانائی کے عالمی ادارے کی قرارداد کی حمایت کے باوجود، مغربی طاقتیں ایران کو تنہا کرنے کی کوششوں میں کامیاب نہیں ہوں گی۔ احمدی نژاد نے کہا، 'انہیں ہماری ضرورت زیادہ ہے۔ یہ نفسیاتی جنگ ہے اور ایران کو تنہا کرنا ناممکن ہے۔'
ایران کے خلاف نئی قرارداد گزشتہ جمعہ کو ویانا میں آئی اے ای اے کے اجلاس میں منظور کی گئی۔ جوہری توانائی پر اقوام متحدہ کے اس ادارے کے پینتیس میں سے پچیس گورنروں نے قرار داد کی حمایت کی۔ ملائشیا، وینزویلا اور کیوبا ہی وہ تین ممالک تھے، جنہوں نے اس کی مخالفت کی۔
تاہم ایرانی صدر نے کہا کہ ایسی قراردادیں اور پابندیاں ان کی نظر میں بے وقعت ہیں اور ایسے اقدامات کے باوجود ان کی حکومت یورنیئیم کی افزودگی کے نئے پلانٹس کی تعمیر کے لئے سنجیدہ ہے۔
اس قرارداد میں تہران حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ قم میں یورینیئم کی افزودگی کے دوسرے پلانٹ کی تعمیر بند کر دے۔ احمدی نژاد نے خبردار کیا کہ تہران حکومت جوہری توانائی کے عالمی ادارے کے ساتھ تعاون کم کر سکتی ہے۔
روس ایران کو اس سے پہلے نیوکلیئر پاور پلانٹ کی تعمیر میں معاونت فراہم کرتا رہا ہے اور اس کی جانب سے تہران حکومت کو جوہری تنصیبات کے تحفظ کے لئے جدید فضائی دفاعی میزائل کی فراہمی بھی متوقع ہے۔
تاہم احمدی نژاد نے اپنے تازہ بیان میں کہا کہ آئی اے ای اے کی قرارداد میں ووٹ دے کر روس نے غلطی کی۔ انہوں نے کہا کہ ماسکو حکومت نے دُنیا کے موجودہ حالات کا درست اندازہ نہیں لگایا۔
احمدی نژاد نے ایران کے خلاف کسی عسکری کارروائی کے امکانات کو بھی مسترد کیا، جسے امریکہ اور اسرائیل خارج از امکاں قرار نہیں دیتے۔ انہوں نے اس قرارداد پر اسرائیل اور برطانیہ پر بھی تنقید کی اور کہا کہ آئی اے ای اے کو برطانیہ اور اسرائیل کے دباؤ میں نہیں آنا چاہئے تھا۔
تاہم احمدی نژاد نے امریکہ کے بارے میں صرف یہ کہا کہ وہ مذاکرات کے ابتدائی وعدے نبھانے میں ناکام رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اوباما کا رویہ پریشان کن ہے اور انہیں امریکی صدر کی جانب سے تبدیلیوں کی توقع تھی۔
خیال رہے کہ روس اور چین ایران کے خلاف پابندیوں کے مخالف رہے ہیں۔ تاہم انہوں نے حالیہ قرار داد کی حمایت کی ہے جبکہ ایرانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اس سے ان ممالک کے ساتھ تعلقات متائثر نہیں ہوں گے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: کشور مصطفیٰ