ایران میں امریکی باشندوں کو سزائے قید، تہران حکومت کی تصدیق
21 اگست 2011تہران حکومت کے پراسیکیوٹر جنرل عباس جعفر دولت آبادی نے اتوار کے دن تصدیق کی ہے کہ 2009ء میں ایرانی سرحدوں سے حراست میں لیے گئے دو امریکی باشندوں کو سزا سنائی گئی ہے۔ ایرانی سرکاری ٹیلی وژن کی ویب سائٹ نے دولت آبادی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ جوش فیٹل اور شین بوئر کو ایران میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کے جرم میں تین تین سال جبکہ امریکی خفیہ ادارے کے لیے جاسوسی کے جرم میں پانچ پانچ سال کی سزائے قید سنائی گئی ہے۔ عباس جعفر دولت آبادی کے بقول پاسداران انقلاب کی عدالت کی برانچ 15نے مکمل قانونی کارروائی کے بعد یہ فیصلہ سنایا ہے۔
اگرچہ جوش بوئر اور شین فیٹل کو سنائی جانے والی سزا کے بارے میں ملکی ذرائع ابلاغ نے ہفتہ کے دن ہی اطلاع دے دی تھی تاہم ایرانی حکام نے اس سزا کی تصدیق اتوار کو کی۔ اسی دوران امریکی باشندوں کے وکیل مسعود شفی نے کہا ہے کہ ان کے مؤکلوں کو سنائی گئی سزا کے بارے میں انہیں کوئی معلومات نہیں ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ اگر یہ سچ ہے تو یہ سزا زیادہ ہے۔ اس مقدمے کی کارروائی فروری 2011ء میں شروع ہوئی تھی جو 31 جولائی تک جاری رہی۔
ان امریکی باشندوں کے خلاف بند کمرے کی عدالت میں مقدمہ چلایا گیا اور اس کی تفصیلات بھی عام نہیں کی گئیں۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق ایرانی عدالت کی طرف سے اس فیصلے کے بعد ایران اور امریکہ کے مابین پہلے سے کشیدہ تعلقات مزید تناؤ کا شکار ہو سکتے ہیں۔
جوش فیٹل اور شین بوئر کو ان کی ایک خاتون ساتھی سارہ شرود کے ہمراہ جولائی 2009ء میں عراق کی سرحد کے راستے ایران میں داخل ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ سارہ شرود کو تاہم گزشتہ برس ستمبر میں طبی وجوہات کی بنا پر پانچ لاکھ امریکی ڈالر کی ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔ ان تینوں امریکی باشندوں کا مؤقف ہے کہ وہ کوہ پیمائی کرتے ہوئے غلطی سے ایرانی حدود میں داخل ہو گئے تھے۔
واشنگٹن حکومت نے متعدد مرتبہ کہا ہے کہ یہ امریکی باشندے جاسوس نہیں ہیں اور انہیں واپس امریکہ کے حوالے کر دینا چاہیے۔ یہ امر اہم ہے کہ ایرانی عدالت نے یہ فیصلہ ایسے وقت میں سنایا ہے، جب روسی سفارت کار اس مسئلے کے حل کےلیے کوششوں میں مصروف تھے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: حماد کیانی