ایران میں حکومت کے ناقد کو پھانسی
12 دسمبر 2020روح اللہ زم تہران حکومت کے شدید مخالف تھے اور ملائiشیا کے راستے فرار ہو کر فرانس میں پناہ لیے ہوئے تھے۔ یہ بات واضح نہیں کہ روح اللہ زم کو کیسے اور کن حالات میں گرفتار کیا گیا۔ اس سے قبل رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز نے کہا تھا کہ زم کو دورہ عراق کے دوران بغداد سے اغوا کیا گیا، اور پھر انہیں ایران منتقل کر دیا گیا تھا۔
پھانسی کی مذمت کیوں کی؟ ایران میں جرمن سفیر کی طلبی
عالمی اپیلیں نظرانداز، ایرانی پہلوان کو پھانسی دے دی گئی
روح اللہ زم پر الزام تھا کہ انہوں نے حکومت مخالف مظاہروں کو ہوا دی تھی۔ ایران کے سرکاری ٹی وی چینل کے مطابق 'انقلاب مخالف زم‘ کو ہفتے کے روز پھانسی دے دی گئی۔ روح اللہ زم کو گزشتہ برس ایران کے پاسداران انقلاب نے گرفتار کیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ وہ فرانسیسی خفیہ ادارے کی ہدایات پر کام کر رہے تھے۔ ان پر ایرانی قانون کے تحت سب سے سنگین جرم یعنی 'زمین پر فساد‘ پھیلانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ ایرانی تعزیرات کے تحت یہ سب سے سنگین جرم ہے۔
رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز RSF نے ہفتے کے روز روح اللہ زم کو سزائے موت دیے جانے پر غم غصے کا اظہار کیا ہے۔ اس تنظیم کے مطابق روح اللہ زم کی 'ممکنہ پھانسی‘ سے متعلق وہ 23 اکتوبر کو اقوام متحدہ کی کمشنر برائے انسانی حقوق اور ایران میں انسانی حقوق سے متعلق خصوصی عالمی نمائندے جاوید رحمان کو مطلع کر چکی تھی۔ ہفتے کی صبح ایران کے سرکاری ٹی وی چینل پر بتایا گیا تھا کہ 'انقلاب مخالف‘ روح اللہ زم کو پھانسی دے دی گئی ہے۔
اس سے قبل سپریم کورٹ نے 'اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف جرائم کی شدت‘ کے تناظر میں ان کی سزائے موت پر عمل درآمد روکنے کی اپیل مسترد کر دی تھی۔ رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز نے اس معاملے پر اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا ہے، ''آر ایس ایف ایرانی انصاف کے ایک نئے جرم پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتی ہے۔‘‘ اس تنظیم نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو 'اس سزائے موت کا اصل منصوبہ ساز‘ قرار دیا ہے۔ حقوقِ انسانی کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی زم کی سزائے موت پر عمل درآمد کو 'استحصال کے لیے سزائے موت کو ایک آلے کے طور پر استعمال‘ کرنے سے تعبیر کیا ہے۔
ایرانی پاسداران انقلاب نے اکتوبر 2019 میں زم کی گرفتاری کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ فرانسیسی خفیہ ادارے کی ہدایات پر اپنی سرگرمیوں میں مصروف تھے۔
زم پر الزام تھا کہ انہوں نے سن2017 اور 2018 میں ایران میں ہوئے حکومت مخالف مظاہروں کو ہوا دی تھی۔ یہ بات اہم ہے کہ زم ایرانی حکومت کے کڑے ناقد تھے۔ ایرانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق روح اللہ زم پر ایرانی تعزیراتی قانون میں موجود سخت ترین الزام 'فساد فی الارض‘ عائد کیا گیا تھا۔ زم پر جب مقدمہ چل رہا تھا تو اس وقت ایران کے سرکاری میڈیا پر زم سے متعلق ایک ڈاکومنٹری بھی نشر کی گئی تھی، جس میں 'روح اللہ زم کے ایران کے دشمن ممالک سے تعلقات‘ دکھائے گئے تھے۔
روح اللہ زم کا ایک انٹرویو بھی نشر کیا گیا تھا، جس میں وہ پرتشدد مظاہروں کو ہوا دینے کے الزامات کو مسترد کر رہے تھے۔
ع ت، م م (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)