1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران میں سخت گیر ابراہیم رئیسی صدر منتخب

19 جون 2021

ایرانی صدارتی انتخابات میں سابق جج اور سخت گیر نظریات کے حامل ابراہیم رئیسی فتح یاب رہے ہیں۔ ان کے حریف اور اعتدال پسند صدارتی امیدوار عبدالناصر ہمتی نے شکست تسلیم کرتے ہوئے رئیسی کو فتح کی مبارک باد دی ہے۔

https://p.dw.com/p/3vCxS
Iran Raisi gewinnt Präsidentschaftswahl
تصویر: ATTA KENARE/AFP

جمعہ 18 جون کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں حکام کے مطابق 59 ملین اہل ووٹروں میں سے 28 ملین سے زائد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایرانی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ سابق جج ابراہیم رئیسی کو ان میں سے 17.8 ملین ووٹ ملے۔

60 سالہ شیعہ رہنما ابراہیم رئیسی پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کے تحت امریکا نے پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ ایرانی صدراتی انتخابات کے ابتدائی نتائج اور عبدالناصر ہمتی کی طرف سے ابراہیم رئیسی کو مبارکباد دیے جانے سے قبل امریکی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا، ''ایرانیوں کو ایک آزاد اور منصفانہ انتخابی عمل کے تحت اپنے رہنما چننے کے حق سے محروم کیا گیا۔‘‘

ایران میں صدارتی انتخابات، نوجوانوں کی دلچسپی کم

ایرانی صدارتی انتخابات: نتیجے کا اثر جوہری معاہدے پر پڑے گا

واحد اعتدال پسند امیدوار کی طرف سے رئیسی کو مبارکباد

ایرانی صدارتی انتخابات میں اعتدال پسند سمجھے جانے والے واحد امیدوار عبدالناصر ہمتی نے ابراہیم رئیسی کو ان کی جیت پر مبارکباد دی ہے۔ ایران کے مرکزی بینک کے سابق سربراہ عبدالناصر ہمتی نے ابراہیم رئیسی کو مبارکباد پر مبنی ایک خط تحریر کیا: ''مجھے امید ہے کہ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ کی رہنمائی میں آپ کی انتظامیہ اسلامی جمہوریہ کو قابل فخر بنائے گی، ذریعہ معاش،  عوام کے حالات اور  فلاح و بہبود میں بہتری کو یقینی بنائے گی۔‘‘

Abdonnaser Hemmati, Direktor der Zentralbank Iran
ایرانی صدارتی انتخابات میں اعتدال پسند سمجھے جانے والے واحد امیدوار عبدالناصر ہمتی نے ابراہیم رئیسی کو ان کی جیت پر مبارکباد دی ہے۔تصویر: khabaronline

اس سے قبل اپنی مدت صدارت مکمل کرنے والے حسن روحانی ٹیلی وژن پر نشر ہونے والے اپنے خطاب لوگوں کی طرف سے منتخب ہونے والے صدر کو مبارکباد دی تاہم انہوں نے رئیسی کا نام نہیں لیا۔ روحانی کے بقول: ''چونکہ ابھی تک سرکاری طور پر اس کا اعلان نہیں کیا گیا اسی لیے میں سرکاری طور پر مبارکباد ابھی نہیں دے رہا ہوں۔‘‘

امیدواروں کا انتخاب محدود

صدراتی انتخابات کو قانونی حیثیت دینے کے لیے ایران کے مذہبی رہنماؤں کی طرف سے عوام سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ جمعے کو ہونے والے انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے لیے ضرور نکلیں۔ تاہم ایران کے اندر اور باہر موجود مخالفین کا کہنا ہے ایران میں معاشی مشکلات اور شخصی آزادی پر قدغنوں کے سبب عوام میں غم و غصہ موجود ہے، اسی لیے ووٹ ڈالنے کی شرح کافی کم رہی۔

Wahlen im Iran
حکام کے مطابق 59 ملین اہل ووٹروں میں سے 28 ملین سے زائد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔تصویر: Ebrahim Noroozi/AP/picture alliance

ملک میں اصلاحات کے حامی ووٹروں کے لیے اس الیکشن میں انتخابات انتہائی محدود تھا کیونکہ سخت گیر انتخابی کونسل نے اہم اعتدال پسند اور کنزرویٹیو امیدواروں کو انتخابات میں شمولیت سے محروم کر دیا تھا۔ تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ گارڈین کونسل کی طرف سے انتخابی دوڑ سے ایسے امیدواروں کو نکال باہر کرنے کا مقصد ہی رئیسی کی فتح کا راستہ ہموار کرنا تھا۔

ا ب ا / ع ت (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)