ایران میں ماحولیاتی تباہی: ارومیہ جھیل کے خشک ہو جانے کا خطرہ
5 ستمبر 2011ایران کے صوبوں مشرقی اور مغربی آذربائیجان کے درمیان واقع ارومیہ دنیا میں نمکین پانی کی بڑی جھیلوں میں سے ایک ہے اور اسے یونیسکو نے بائیو اسفیئر ریزرو یا محفوظ حیاتیاتی علاقہ قرار دے رکھا ہے۔ گزشتہ دو عشروں کے دوران خشک سالی اور دریاؤں پر ڈیم تعمیر کرنے کے باعث جھیل کا نصف سے زائد حصہ خشک ہو چکا ہے۔
مقامی حکام اور ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ اٹھائے گئے تو آئندہ دو چار برسوں میں یہ جھیل مکمل طور پر خشک ہو سکتی ہے اور اس کے تباہ کن نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔
ارومیہ سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی جواد جہانگیر زادہ کے مطابق جھیل کے غائب ہونے کے بعد 10 ارب ٹن نمک پیچھے رہ جائے گا، جس سے مقامی آبادی کی بودوباش کے ساتھ ساتھ مقامی زراعت کو بھی نقصان پہنچے گا۔
اگست کے وسط میں ایرانی پارلیمان نے اس جھیل کو بچانے کے لیے مقامی قانون سازوں کے تجویز کردہ امدادی منصوبے کو مسترد کر دیا تھا۔ اس کے نتیجے میں 27 اگست کو مقامی افراد نے مظاہرے کیے جنہیں حکومت نے سختی سے کچل دیا۔
جہانگیر زادہ نے اس تصادم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکام ایک ماحولیاتی مسئلے کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ قدامت پسند ویب سائیٹ Khabronline.ir نے جمعہ کو اپنی خبر میں جہانگیر زادہ کے حوالے سے کہا، ’’اس مسئلے کو نہ تو سلامتی کا مسئلہ قرار دینا چاہیے اور نہ ہی اس پر سیاسی رنگ غالب آنا چاہیے۔ یہ صرف اور صرف ایک سماجی اور ماحولیاتی مسئلہ ہے جسے اسی طرح حل کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ان کے حلقے کے 99 فیصد افراد جھیل کو ایک حساس مسئلہ تصور کرتے ہیں۔
شہر میں نماز جمعہ کے خطیب حجتہ الاسلام غلام رضا حسنی نے کہا کہ لوگ جھیل کو بچانے کے لیے حکومت کی جانب سے اقدامات کیے جانے کا مطالبہ کرنے میں حق بجانب ہیں اور حکومت کو عوامی خواہشات کا احترام کرنا چاہیے۔
حزب اختلاف کی متعدد ویب سائٹس پر کہا گیا ہے کہ حکام 27 اگست کے احتجاجی مظاہروں میں قوم پرستانہ نعروں پر تشویش میں مبتلا ہیں۔ ابھی تک حکام یا سرکاری ذرائع ابلاغ میں اس مسئلے پر کوئی واضح مؤقف نہیں اپنایا گیا ہے۔
جہانگیر زادہ نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ جھیل ارومیہ کے غائب ہونے سے ایک کروڑ 40 لاکھ افراد بے گھر ہو سکتے ہیں کیونکہ نمک سے ان تمام ملحقہ علاقوں کا ماحولیاتی نظام خطرے کی لپیٹ میں آ سکتا ہے، جن کا انحصار زراعت اور سیاحت پر ہے۔
حجتہ الاسلام غلام رضا حسنی نے کہا کہ نمک کے طوفان نہ صرف تہران سمیت اردگرد کے علاقوں بلکہ عراق اور ترکی تک بھی پہنچ سکتے ہیں۔
پارلیمان نے جس تجویز کو مسترد کیا تھا اس میں شمال کی جانب تقریباﹰ 70 کلومیٹر دور آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان ایران کی سرحد پر واقع دریائے اراکس سے جھیل کو پانی فراہم کرنا تھا۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: مقبول ملک