ایران ناک کی پلاسٹک سرجری میں دنیا کے ٹاپ ٹین ممالک میں شامل
4 جنوری 2016ایران کو عام طور سے ایک قدامت پسند معاشرہ قرار دیا جاتا ہے جس میں خواتین پر لازمی ہے کہ وہ باہر نکلتے وقت اپنے سروں اور گردنوں کو ہیڈ اسکارف سے ڈھانپ کر نکلیں۔ ایران ہی میں تاہم خواتین میں حسن و زیبائش افروز پلاسٹک سرجری کا رجحان ہمیشہ سے پایا جاتا ہے اور اس میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ اس طرح کی جراحی میں سب سے عام ناک کی پلاسٹک سرجری ہے جس کی مدد سے خواتین اپنے چہروں کے سب سے نمایاں فیچر یعنی ناک کو خوبصورت بنوانے کے لیے مہنگے اور نہایت سائنٹیفک طریقہ کار ’کاسمیٹک یا پلاسٹک سرجری‘ کا سہارا لیتی ہیں۔
شمالی تہران کی ایک کلینک کے آپریشن ٹیبل پر لیٹی نازنین کہتی ہیں کہ وہ اپنے پورے جسم کو فٹ اور خوبصورت بنانے کے لیے تین اہم مراحل سے گزرنا چاہتی ہیں۔ ناک کی پلاسٹک سرجری، آنکھوں پر ٹیٹوز بنوانے اور اپنی رانوں کا لیپوسکشن کروا کر اپنے جسم کو سڈول بنانے کے لیے یہاں آئی ہیں۔
لیپوسکشن جسے لیپو پلاسٹی بھی کہتے ہیں ایسی کاسمیٹک سرجری ہے جس میں انسانی جسم کے مختلف حصوں کی چربی ختم کی جاتی ہے۔ زیادہ تر خواتین پیٹ، گردن، کولہے، رانوں اور شانوں پر سے چربی کم کروانے کے لیے لیپو پلاسٹی کرواتی ہیں۔
’’نازنین کی عمر 40 سے اوپر ہے۔ یہ ایک ڈاکٹر سے دو بار اپنی ناک کی پلاسٹک سرجری کروا چُکی ہیں تاہم اُن سے یہ خوش نہیں ہیں اور اب ہمارے پاس آئی ہیں تاکہ ہم ایک بار پھر یہ جراحی کریں‘‘۔ یہ کہنا ہے اُس سرجن کا، جو نازنین کی ناک کو اُس کی پسند کے مطابق بنانے کے لیے دوبارہ جراحی آلات اُٹھائے ہوئے ہے۔
خوبصورت نظر آنے کی خواہش یہیں تک محدود نہیں بلکہ ڈاکٹر امیری زاد کے کلینک کے دو کمروں میں کچھ خواتین اپنی چھاتیوں کو بڑا کروانے کے لیے بھی پلاسٹک سرجری کےعمل سے گزر رہی تھیں۔
لیپوسکشن یا لیپو پلاسٹی ایران میں تیزی سے عام ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ تہران کی دولت مند خواتین ہلکی نوعیت کے حسن افروزی کے طریقوں کو بھی بروئے کار لاتی ہیں۔
ماتھے اور رُخساروں پر سے جھُریاں کم کرنے کے لیے ’بوٹوکس انجکشن‘ کا استعمال ہو یا پتلے ہونٹوں کو بھرے اور اُبھرے ہوئے بنانے کے لیے اُن میں کولاجن یا بے رنگ پروٹین ڈلوانے کا عمل ہو یا بھویں بنوانے کے تکلیف دہ عمل سے گزرنے کے بجائے ٹیٹوئنگ یا پھر ایک اسٹرنگ کے ذریعے بھووں کے غیر ضروری بالوں کو صاف کرنے کا طریقہ، یہ سب کچھ ایرانی خواتین میں بہت عام ہو چُکا ہے۔
ایرانی ایسوسی ایشن آف کاسمیٹک اینڈ پلاسٹک سرجنز کے رُکن امیری زاد کے بقول گرچہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ایران میں ہر سال زیادہ خوبصورت بننے کے لیے پلاسٹک سرجری کے قریب 40 ہزار کیسز ہوتے ہیں جن میں سے 60 فیصد کا تعلق ناک کی پلاسٹک سرجری سے ہے تاہم پلاسٹک سرجری کروانے والی خواتین کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے کیونکہ سرکاری اعداد و شمار میں وہ آپریشن شامل نہیں ہیں، جو غیر ماہر سرجن پیسہ کمانے کے لیے کیا کرتے ہیں۔
ایران کے بڑے شہروں میں جہاں بہت سی خواتین ناک پر بینڈیج لگائے نظر آتی ہیں، وہاں مرد بھی پلاسٹک سرجری کے بعد ناک پر سفید پٹی باندھے دکھائی دیتے ہیں۔ ایران کا شمار دنیا کے اُن دس ممالک میں ہوتا ہے جہاں پلاسٹک سرجری کا بہت زیادہ رواج پایا جاتا ہے۔
انٹرنیشنل سوسائٹی آف ایستھیٹک پلاسٹک سرجری کی ایک رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کا شمار پلاسٹک سرجری کے چوٹی کے 10 ممالک میں ہوتا ہے۔ 2013ء میں ایران اس فہرست میں برازیل، میکسیکو اور امریکا کے بعد چوتھے نمبر پر تھا۔