ایران پر پابندیوں کے لئے اتفاق رائے ہے، سوسن رائس
1 اپریل 2010اقوام متحدہ میں امریکی سفیر سوسن رائس کا کہنا ہے کہ برطانیہ، امریکہ، فرانس، روس اور جرمنی کے حکام نے بدھ کو بیجنگ حکام سے کانفرنس کال کے دوران اس کی رضامندی حاصل کی۔
مغربی طاقتیں اس حوالے سے نیویارک میں ایک اجلاس منعقد کرنا چاہتی ہیں۔ امریکہ پہلے ہی ایران کے خلاف نئی پابندیوں کی قرارداد کا مسودہ تیار کر چکا ہے، جس پر اس کے یورپی اتحادی متفق ہیں۔ واشنگٹن انتظامیہ نے تقریبا ایک ماہ قبل یہ مسودہ ماسکو اور بیجنگ حکام کو بھی پیش کر دیا تھا۔
سوسن رائس نے کہا، ’چین نے نیویارک میں اس حوالے سے چھ فریقی گروپ میں شامل دیگر ارکان کے ساتھ بیٹھنے اور سنجیدہ مذاکرات پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ رائس نے کہا کہ ایران پر سخت پابندیاں عائد کرنے کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے تمام مستقل ارکان کے درمیان اتفاق رائے کا یہ پہلا قدم ہے۔
انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا، ’یہ ایک پیش رفت ہے، تاہم اس حوالے سے مذاکرات ابھی باقی ہیں۔‘ رائس نے یہ بھی کہا ہے کہ ابھی تک جو بات ہوئی ہے، اس میں یہ نکتہ اہم ہے کہ سلامتی کونسل کی قرارداد میں کیا عناصر شامل ہونے چاہئیں اور یہی بات سب سے اہم ہے۔
اقوام متحدہ کے لئے امریکی سفیر نے کہا کہ واشنگٹن اور اس کے اتحادی آئندہ ہفتوں میں مستعدی سے کام کریں گے اور اس کے نتیجے میں ایران کے خلاف سامنے آنے والی ممکنہ پابندیاں تہران حکومت پر دباؤ بڑھائیں گی۔
امریکی صدر باراک اوباما نے منگل کو ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ مہینوں میں نہیں بلکہ ہفتوں میں ایران کے خلاف نئی پابندیوں کی قرارداد چاہتے ہیں۔
خیال رہے کہ ایسی کسی بھی قرارداد کے لئے چین کا متفق ہونا ضروری ہے۔ سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہونے کے ناطے اسے ویٹو کا اختیار حاصل ہے۔ سلامتی کونسل کے دیگر چار مستقل رکن ممالک امریکہ، برطانیہ، فرانس اور روس بھی یہ اختیار رکھتے ہیں۔
مغربی طاقتوں کا کہنا ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کے ذریعے ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ تاہم تہراں حکام کا کہنا ہے کہ ان کا جوہری منصوبہ پرامن مقاصد کے لئے ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عابد حسین