1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران یورینیم تنصیبات کے معائنے کو ممکن بنائے، یورپی طاقتیں

4 جون 2024

ایران نے کچھ جوہری تنصیبات کو ڈیکلیئر نہیں کیا ہے۔ ساتھ ہی تہران حکومت پر یہ الزام بھی ہے کہ وہ بین الاقوامی معائنہ کاروں کی اپنی جوہری تنصیبات تک رسائی میں رخنے ڈال رہی ہے۔ یورپی طاقتوں کا ایران پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/4gd5v
Rafael Grossi bei der COP28 in Dubai
تصویر: Ludovic Marin/AFP

یورپی طاقتوں نے پیر کو اقوام متحدہ کے نیوکلیئر واچ ڈاگ بورڈ آف گورنرز کو اس ہفتے ووٹنگ کے لیے ایک مسودہ قرار داد پیش کیا ہے، جس کا مقصد ایران پر دوبارہ دباؤ ڈالنا ہے کہ وہ ایسی تنصیبات میں یورینیم کے نشانات کی موجودگی کا جواز پیش کرے، جو اس نے بطور جوہری تنصیب ڈیکلیئر نہیں کی ہوئی ہیں۔ ساتھ ہی  تہران کی طرف سے ایران کی جوہری تنصیبات کی نگرانی کے لیے انسپکٹرز پر پابندی جیسے مسائل کی وضاحت بھی مانگی گئی ہے۔

یورپی طاقتوں کی طرف سے پیش کردہ قرارداد کا مسودہ جسے  روئٹرز نے دیکھا ہے،  دراصل 18 ماہ قبل منظور کی گئی قرارداد کے بعد سامنے آیا ہے۔ تب تہران حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ ایک سال طویل عرصے سے طے شدہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی تحقیقات پر فوری طور تعمیل کی جائے۔ ایک دیگر متن میں ایران  سے مطالبہ کیا گیا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ساتھ  بلاتاخیر تعاون کرے تاکہ اس ایجنسی کے معائنہ کاروں کو اجازت دی جائے کہ وہ ایرانی ایٹمی تنصیبات سے ٹیسٹ کے لیے نمونے لے سکیں۔

Iran | Atomprogramm | PK Rafael Grossi und Mohammad Eslami in Isfahan
ایران کے جوہری پروگرام کے سربراہ محمد اسلامی

ایران سے مزید مطالبات کیا ہیں؟

ایران  سے کیے جانے والے مطالبات کے دائرہ وسیع تر ہے اور اس میں ان مسائل پر بھی زور دیا گیا ہے، جو حال ہی میں پیدا ہوئے ہیں۔ مثال کے طور پر حال ہی میں ایران کی طرف سے آئی اے ای اے کے بہت سے سرکردہ افراد کو جو یورینیم کی افزودگی کے ماہرین ہیں اور معائنہ ٹیم کا حصہ ہیں کو اپنا کام انجام دینے سے باز رکھا گیا۔

ایران سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اپنے اس اقدام کو واپس لے اور مارچ 2023 ء کے مشترکہ معاہدے کو نافذالعمل بنائے۔ اس سلسلے میں  IAEA ایران کے بیانات کو  تعاون کا ایک بڑا عہد سمجھ رہا تھا۔

اقوام متحدہ کے نیوکلیئر واچ ڈاگ بورڈ آف گورنرز نے ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نومبر 2022 ء کی قرارداد کو عملی جامہ پہناتے ہوئے مسائل کو حل کرنے کا فیصلہ کرے۔ اس سلسلے میں 2019  ء سے تہران اور بین الا قوامی ایٹمی توانائی کے درمیان متعدد مذاکرات ہو چُکے ہیں۔

Uranumwandlungsanlage in Isfahan inspiziert
اصفہان میں قائم ایک یورینیم کنورژن فیسیلیٹیتصویر: Farzaneh Khademian/dpa/picture alliance

ایران  کی نیم سرکاری نیوز ایجنسی فارس نے ملک کے جوہری پروگرام کے سربراہ محمد اسلامی کے حوالے سے کہا،'' اگر  نیوکلیئر واچ ڈاگ بورڈ آف گورنرز نے ایران کے خلاف کوئی قرارداد منظورکی تو ایران رد عمل ظاہر کرے گا۔‘‘

یاد رہے کہ 35 ملکی بورڈ آف گورنرز کا اجلاس سہ ماہی ہوتا ہے اور یہ IAEA کے دو اعلیٰ پالیسی ساز اداروں میں سے ایک ہے۔ دوسرے ادارے کا اجلاس سال میں صرف ایک بار ہوتا ہے۔

ک م/ ع ب(روئٹرز)