ایرانی تیل کی خریداری، کیا بھارت کو امریکی استثنیٰ ملے گا؟
6 اکتوبر 2018امریکا کی جانب سے ایران پر اقتصادی پابندیوں کا دوسرا مرحلہ چار نومبر سے شروع ہو گا اور اس دن ایرانی تیل کی فروخت کو روکنے کی پابندی عائد ہو جائیں گی۔ امریکا کی کوشش ہے کہ ایرانی تیل کی فروخت کو صفر کے مقام پر لایا جائے تا کہ ایران معاشی دباؤ تلے آ کر ایک مرتبہ پھر عالمی طاقتوں کے ساتھ مذاکراتی سلسلے کو شروع کرے۔
دوسری جانب امریکا کے قریبی اتحادی ملک بھارت نے اگلے ماہ ایران سے لاکھوں بیرل خام تیل خریدنے کی پلاننگ کر رکھی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ چار نومبر کے بعد بھارت اپنے کلیدی اسٹریٹیجیک بین الاقوامی پارٹنر امریکا کے ساتھ ساتھ انرجی پارٹنر ملک ایران کے ساتھ تعلقات میں تعاون کیونکر اور کیسے پیدا کرے گا۔
نئی دہلی حکومت کو یقین ہے کہ اُسے امریکا کی جانب سے ایرانی تیل خریدنے پر خصوصی رعایت حاصل ہو جائے گی۔ دوسری جانب واشنگٹن میں حکومتی حلقوں نے امکان ظاہر کیا ہے کہ موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ بعض ایسے ممالک کو استثنیٰ دینے پر غور کر رہی ہے، جو ایرانی تیل کی خرید میں بتدریج کمی لاتے جائیں گے۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بھی گزشتہ ماہ بھارتی دورے کے دوران کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ ایرانی تیل کے خریدار بھارت جیسے دیگر ممالک کو رعایتیں دینے پر غور کر سکتی ہے لیکن انہیں اس خرید کے عمل کو ایک پلان کے تحت زیرو کی سطح پر لانا ہو گا۔
دو بھارتی حکومتی ذرائع نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا ہے کہ نئی دہلی حکومت نومبر میں ایران سے نو ملین بیرل تیل خریدے گی۔ ان ذرائع نے ایسے اشارے بھی دیے ہیں کہ چار نومبر سے ایرانی تیل کی خرید پر لگنے والی امریکی پابندی کے باوجود بھارت اسلامی جمہوریہ سے خام تیل کی خرید کا سلسلہ جاری رکھے گا۔
ایرانی آئل کارپوریشن نومبر میں چھ ملین بیرل خام تیل بھارت کی منگلور ریفائنری کو روانہ کرے گی جب کہ تین ملین بیرل تیل پیٹرو کیمیکل لمیٹڈ کو فراہم کرے گی۔ نیوز ایجنسی روئٹرز نے لاکھوں بیرل خام تیل کی سپلائی کے حوالے سے اِن دونوں اداروں کا ردعمل حاصل کرنے کی کوشش ضروری کی لیکن اُسے کوئی مثبت ردعمل نہیں ملا۔