ایرانی جنرل کی آبنائے ہرمز کو بند کر دینے کی دھمکی
4 مئی 2016تہران سے بدھ چار مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں میں سرکاری میڈیا کی اطلاعات کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اگر ضروری سمجھا گیا تو ایران اسٹریٹیجک اہمیت کی حامل آبنائے ہرمز کو بند بھی کر سکتا ہے۔
ایران اور خلیج کی عرب ریاستوں کے درمیان اس تنگ آبی راستے کے بارے میں اہم بات یہ ہے کہ دنیا بھر میں سمندری راستوں سے خام تیل کی جتنی بھی تجارت ہوتی ہے، اس کا قریب ایک تہائی حصہ اسی آبنائے سے گزرتا ہے۔ اس سمندری راستے کے کھلا رکھنے سے متعلق ماضی میں بھی امریکا اور ایران کے مابین کئی بار سخت بیانات کا تبادلہ اور کشیدگی دیکھنے میں آ چکے ہیں۔
اس بارے میں ایران کی پاسداران انقلاب کور، جسے محافظین انقلاب بھی کہا جاتا ہے، کے نائب کمانڈر جنرل حسین سلامی نے جو نئی دھمکی دی ہے، اسے آج بدھ کے روز ایران کے سرکاری ٹیلی وژن نے بھی نشر کیا۔ ایسوسی ایٹڈ پریس نے لکھا ہے کہ یہ نیا بیان پاسداران انقلاب کے قائم مقام کمانڈر حسین سلامی نے دیا ہے اور ان سے محض دو روز قبل ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بھی پیر دو مئی کو خلیج فارس میں امریکی سرگرمیوں پر کھل کر تنقید کی تھی۔
یہ بات واضح نہیں ہے کہ آیا آبنائے ہرمز اور خلیج فارس کے حوالے سے یہ ایرانی بیانات ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین تہران کے جوہری پروگرام سے متعلق طے پانے والی ڈیل کے بعد ایرانی رہنماؤں کے ذہنوں میں پائے جانے والے کسی نئے خدشے کے عکاس ہیں۔
ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق جنرل حسین سلامی نے کہا، ’’امریکیوں کو حالیہ تاریخی سچائی سے کچھ سیکھنا چاہیے۔‘‘ نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق یہ حوالہ اسی سال جنوری میں پیش آنے والے اس واقعے کا ہے، جس میں ایرانی اہلکاورں نے اپنے ملک کی سمندری حدود میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے امریکی بحریہ کے 10 ارکان کو حراست میں لے لیا تھا۔
تب ایران کے سرکاری ٹی وی نے ان امریکی فوجیوں کی ایسی فوٹیج بھی نشر کی تھی، جس میں وہ اپنے سروں پر ہاتھ رکھے، گھٹنوں کے بل بیٹھے دیکھے جا سکتے تھے۔ ان امریکی فوجیوں کو ایران نے ایک دن بعد رہا کر دیا تھا۔
جنرل حسین سلامی کے مطابق، ’’اگر امریکا اور اس کے علاقائی اتحادی آبنائے ہرمز سے گزرنا چاہتے ہیں لیکن ساتھ ہی ہمیں دھمکیاں بھی دیتے ہیں، تو ہم انہیں اس آبی راستے سے گزرنے ہی نہیں دیں گے۔‘‘ جنرل سلامی نے یہ واضح نہیں کیا کہ ایران امریکا اور اس کے اتحادیوں کے کن اقدامات کو ’خطرہ‘ سمجھتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ’’امریکی دنیا کے ہر خطے کو محفوظ نہیں بنا سکتے۔‘‘
اسی دوران امریکی بحریہ کے خلیجی عرب ریاست بحرین کی سمندری حدود میں تعینات پانچویں بیڑے کے ترجمان لیفٹیننٹ رِک کَیرنِٹزر نے کہا ہے، ’’امریکی بحریہ کے ارکان خلیج فارس کے علاقے میں بین الاقوامی قانون اور جہاز رانی کے پیشہ ورانہ معیارات کے مطابق اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘‘