ایرانی جوہری معاہدے اور تجارتی تنازعے پر یورپی رہنما متحد
17 مئی 2018خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بلغاریہ کے دارلحکومت صوفیہ میں ہونے والے یورپی یونین کے سربراہی اجلاس کے حوالے سے بتایا ہے کہ 28 رکنی اس بلاک کے رہنماؤں نے ٹرمپ کی طرف سے ایلمونیم اور اسٹیل کی درآمد پر اضافی ٹیکس نافذ کرنے کے معاملے سے نمٹنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل اپنانے پر اتفاق کیا۔ ایک ذریعے نے اے ایف پی کو بتایا کہ یورپی رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ ’’یورپی یونین کے سر پر بندوق رکھ کر بات چیت نہیں کی جا سکتی‘‘۔
’ایسے دوستوں کے ہوتے ہوئے دشمن کسے چاہیے‘
امریکی دستبرداری گلوبل آرڈر کے لیے دھچکا ہے، جرمن چانسلر
صوفیہ میں ایک عشائیے پر ملاقات کے بعد اے ایف پی کے ذرائع کا کہنا تھا، ’’ماحول، تجارتی ٹیکس اور ایران کے حوالے سے حالیہ فیصلوں کے باجود یورپی یونین قوانین کے تحت ایک بین الاقوامی نظام کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔‘‘
یورپی رہنماؤں کی طرف سے اتفاق کا یہ مظاہرہ یورپی یونین کے صدر ڈونلڈ ٹُسک کے اس بیان کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا تھا، ’’صدر ٹرمپ کے تازہ فیصلوں کو دیکھتے ہوئے کوئی یہ بھی سوچ سکتا ہے کہ اس طرح کے دوستوں کے ہوتے ہوئے کسی کو دشمنوں کی کیا ضرورت ہے۔‘‘
پابندیوں کی واپسی، ایرانی معیشت پر کیا اثر پڑے گا؟
اے ایف پی کے مطابق یورپی رہنماؤں نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی حمایت اُس وقت تک جاری رکھنے پر اتفاق کیا جب تک ایران اس معاہدے کا احترام کرتا رہے گا۔ ان رہنماؤں نے امریکی فیصلے کے سبب ایران کے ساتھ تجارت کرنے والی یورپی کمپنیوں کو منفی اثرات سے بچانے کے لیے لائحہ عمل کی تیاری پر بھی اتفاق کیا۔ واشنگٹن کی طرف سے ایران پر دوبارہ پابندیاں نافذ کرنے سے وہ یورپی کمپنیاں بھی متاثر ہو سکتی ہیں جو اس وقت ایران کے ساتھ کاروبار کر رہی ہیں۔
تجارت کے معاملے پر یورپی رہنماؤں نے یورپی کمیشن کو مضبوط کرنے پر اتفاق کیا جو امریکا کی طرف سے ایلمونیئم اور اسٹیل کی درآمدات پر لگائے گئے ٹیکس سے مستقل چھوٹ حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ ٹیکس یکم جون سے نافذ ہونا ہیں۔
ا ب ا / ع ا (اے ایف پی)