1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی جوہری مقامات کے معائنے کی دعوت

4 جنوری 2011

ایران نے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی سے منسلک کئی ملکوں کے سفیروں کو جوہری تنصیبات کے مقامات کے دورے کی دعوت دی ہے۔ اس دعوت پر مبصرین کی جانب سے مثبت ردعمل سامنے آیا ہے۔

https://p.dw.com/p/ztDR
علی اکبر صالحی: فائل فوٹوتصویر: AP

ایران اور مغربی طاقتوں کے درمیان متنازعہ جوہری معاملے پر بات چیت کے دوسرے دور کی شروعات اب ایک دو ہفتہ کی بات رہ گئی ہے۔ ایسے میں ایران کی جانب سے جوہری مقامات کے معائنے کی دعوت کو خاص اہمیت اور حیران کن خیال کیا گیا ہے۔ اس ایرانی دعوت کی اطلاع ایک یورپی سفارت کار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو ٹیلیفون پر برسلز سےبتائی تھی۔ یورپی سفارت کار نے ٹیلیفون پر اپنا نام بتانے سے گریز کیا۔

ایرانی دعوت کے مطابق جوہری مقامات کا دورہ ان ممالک کے سفیر کریں گے جو اقوام متحدہ کے نیوکلیئر واچ ڈاگ ادارے بین الاقوامی جوہری ایجنسی کے ساتھ منسلک ہیں۔ یورپی سفارت کار نے اپنی گفتگو میں ان ملکوں کے نام بھی نہیں بتائے جو ممکنہ طور پر ایران کے جوہری مقامات کا دورہ کریں گے۔

امریکی شہر نیو یارک میں واقع عالمی شہرت کی حامل کولمبیا یونیورسٹی میں ایران معاملات کے ماہر گیری سِک کا کہنا ہے کہ اس دعوت سے ایران کم از کم بات چیت کے اگلے دور میں ایک مثبت چہرے کے ساتھ شرکت کا خواہشمند دکھائی دیتا ہے۔ گیری سک کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر یہ دعوتی اعلان ایک پروپیگنڈا ہے تب بھی فائدہ مند ہو سکتا ہے۔

Flash-Galerie Iran Natanz
ایرانی صدر احمدی نژاد ناتناز کے جوہری مرکز کے دورے پر: فائل فوٹوتصویر: AP

اس مناسبت سے کولمبیا یونیورسٹی کے ماہر کا خیال ہے کہ یہ پیش رفت امکانی طور پر ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی اکبر صالحی کا خیال بھی ہو سکتی ہے اور اس کے تناظر میں وہ اپنے ملک کو عالمی طاقتوں کے ساتھ بات چیت کے عمل میں مزید شامل رکھ سکتے ہیں۔ گیری سِک امریکی قومی سلامتی کونسل کے سابق اہلکار رہ چکے ہیں۔

مغربی طاقتوں کا اصرار ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام میں یورینیئم کی افزودگی فوری طور پر روک دے کیونکہ ان کو شک ہے کہ ایران اس افزودگی کے عمل کی آڑ میں جوہری ہتھیار سازی کے خفیہ پروگرام پر بھی عمل پیرا ہے۔ ایرانی مؤقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کا حامل ہے۔ عالمی طاقتیں اس مناسبت سے اپنے شکوک کو رفع کرنے کے لیے ایران سے ٹھوس ثبوت کی بھی طلب گار ہیں۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں