1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی حکومت لبنان کو تیل فراہم کرنے کے لیے تیار

23 اگست 2021

ایران نے کہا ہے کہ اگر لبنان کو ضرورت ہوئی تو اسے خام تیل کی مزید ترسیل ممکن بنائی جائے گی۔ لبنان کو ایندھن کی شدید قلت کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے اس ملک کی معیشت زبوں حالی کا شکار ہوتی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/3zNUH
Wirtschaftskrise im Libanon
تصویر: Ahmed Said/AA/picture alliance

پیر کے دن ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے اپنی ہفتہ وار آن لائن نیوز کانفرنس میں کہا کہ تہران حکومت لبنان میں ایندھن کی قلت پر قابو کی خاطر تعاون کو تیار ہے۔ ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب لبنانی شیعہ عسکری تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے کہا  کہ لبنان کو آئندہ چند روز میں ایرانی ایندھن کی ترسیل ہو جائے گی۔

خطیب زادہ نے کہا، ''ہم تیل اور دیگر مصنوعات کی فروخت کا فیصلہ خود کرتے ہیں، جس میں اپنے دوستوں کی ضروریات کا دھیان بھی رکھا جاتا ہے۔ اگر ضرورت ہوئی تو ایران ایک مرتبہ پھر لبنان کو ایندھن کی کھیپ روانہ کرے گا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ 'ہم لبنانی افراد کو مشکلات میں نہیں دیکھ سکتے ہیں‘۔

خطیب زادہ کے بقول اگر بیروت حکومت چاہتی ہے تو لبنانی شعیہ تاجروں کو فراہم کردہ ایندھن کے علاوہ بیروت حکومت کو بھی تیل فراہم  کیا جائے گا۔ تاہم لبنان میں ایران نواز شیعہ تنظیم حزب اللہ کے مخالفین نے ایران سے تیل خریدنے سے خبردار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طرح بیروت حکومت پر عالمی پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں، جس سے ملک کیگزشتہ دو برسوں سے علیل معیشت کو مزید نقصان ہو سکتا ہے۔

پابندیوں کا خوف

سن دو ہزار اٹھارہ میں عالمی جوہری ڈیل سے دستبردار ہوتے ہوئے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی  انتظامیہ نے ایران پر پابندیاں عائد کر دیں تھیں۔ ان پابندیوں کے تحت ایران کی تیل کی صنعت کو نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ ایران سے تیل خریدنے والے ممالک اور کمپنیوں پر بھی پابندیاں عائد کرنے کا کہا گیا تھا۔

سن 1982 میں ایران کے پاسدران انقلاب نے لبنان میں حزب اللہ نامی تنظیم کی بنیاد رکھی تھی۔ ایران نواز یہ شیعہ تنظیم بھی امریکی پابندیوں کی زد میں ہے۔

ادھر  گزشتہ چار روز میں اپنے دوسرے نشریاتی خطاب میں حسن نصراللہ نے لبنان کے لیے ایرانی تیل کی ترسیل کا وعدہ کرتے ہوئے  لبنان میں تیل کی قلت کے خاتمے کے امریکی حمایت یافتہ منصوبے کو ایک سراب قرار دیے دیا۔ واضح رہے کہ لبنانی مرکزی بینک کی جانب سے تیل کی درآمد پر سبسڈی کے خاتمے کے بعد لبنان میں تیل کی قیمتوں میں تین گنا تک اضافہ دیکھا گیا تھا۔

تاہم لبنانی رہنما ہفتے کے روز قلیل المدتی بنیادوں پر ایندھن پر سبسڈی جاری رکھنے کے ایک فوری معاہدے پر متفق ہو گئے تھے۔ لبنانی صدر اور وزیر اعظم دفاتر کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اس سمجھوتے کے ذریعے ملک میں ایندھن کی فوری قلت کا خطرہ ٹل گیا ہے۔

رواں ماہ کے آغاز پر لبنان کے مرکزی بینک کے سربراہ نے کہا تھا کہ وہ ایندھن کی درآمد پر خصوصی ایکسچینج ریٹ جاری نہیں رکھیں گے۔ اس کا عملی مطلب ملک میں ایندھن پر دی جانے والی سبسڈی کا خاتمہ قرار دیا گیا تھا۔ ہفتے کے روز ہی صدارتی دفتر کی جانب سے کہا گیا تھا کہ مرکزی بینک سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ عارضی اور استثنائی بنیادوں پر ایندھن پر سبسڈی جاری رکھنے کے لیے ایک کھاتا کھول دے۔

ع ب / ع ت (خبر رساں ادارے)