جرمنی میں حزب اللہ سے قریب تین تنظیموں پر پابندی
19 مئی 2021جرمنی کے وفاقی وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے تازہ ترین اعلان میں کہا ہے کہ ان کا ملک ایسی تین تنظیموں پر پابندی لگا رہا ہے جن کے بارے میں معلوم ہے کہ انہوں نے جرمنی میں لبنانی شیعہ تحریک حزب اللہ کے پروجیکٹس کی مالی اعانت کے لیے رقوم اکٹھا کی ہیں۔
کن تنظیموں پر پابندی؟
جرمنی کے شہر فرینکفرٹ ام مائنز میں 2015 ء سے فعال تنظیم People 4 People اُن تنظیموں میں شامل ہے جن پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ یہ تنظیم انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امدادی کاموں کے لیے 2015 ء میں جرمن شہر فرینکفرٹ میں قائم کی گئی تھی۔ اس سے جرمن اور لبنانی خاندان وابستہ ہیں۔
اسرائیل کا حزب اللہ پر بیروت میں اسلحہ ڈپو رکھنے کا الزام
اس تنظیم کے سرکردہ کارکنان کے مطابق ان کی اس پیش قدمی کا مقصد یورپ میں پناہ کے متلاشی افراد کی بقا کے لیے کام کرنا، ان کی صحت اور سماجی زندگی کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے ان کی معاونت کرنا، خاص طور پر ایسے پناہ گزین افراد کی مدد کرنا جنہیں ہنگامی بنیادوں پر امداد درکار ہے۔
تاہم وفاقی جرمن وزارت داخلہ کے ایک ترجمان نے حکومتی کی طرف People 4 People اور Give Peace تنظیم پر پابندی عائد کرنے کے ضمن میں بتایا کہ ان کے خلاف 2015 ء میں ہی یہ فیصلہ سنا دیا گیا تھا۔
حزب اللہ کے خلاف تفتیش اور امونیم نائٹریٹ: جرمن حکام کو اطلاع ملی تھی
دریں اثناء جرمنی کے صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا، لوئر سیکسنی، شلسوگ ہولشٹائن، ہیسے اور رائن لینڈ پلیٹینیٹ کے علاوہ شہر بریمن اور ہیمبرگ میں ان تنظیموں کے ٹھکانوں پر چھاپے مارے گئے اور ان کے دفاتر کی تلاشی لی گئی۔
جرمن خفیہ ایجنسی کے اندازے
جرمنی کی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ مذکورہ تنظیموں کا مقصد حزب اللہ کی اسرائیل کے خلاف جنگ کو فروغ دینا تھا جو بین الاقوامی تفہیم کے خیال کے بر خلاف ہے۔ وزارت کے خیال میں حزب اللہ کے جوان حامیوں میں اسرائیل کے خلاف جنگ کے جذبے کو اس وجہ سے تقویت ملتی ہے کہ انہیں اس کا یقین ہوتا ہے کہ ان کی اموات میں اضافے سے ان کے سوگواران کو مالی اعانت ملے گی اور ان میں اسرائیل کے خلاف جنگ کی امنگ بڑھتی ہے۔
حزب اللہ والے آگ سے کھیل رہے ہیں، نیتن یاہو
جرمنی کی داخلہ خفیہ ایجنسی کے اندازوں کے مطابق اس وقت جرمن سر زمین پر حزب اللہ کے ایک ہزار پچاس کے قریب اراکین اور حامی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ جرمن سکیورٹی فورسز کے مطابق یہ عناصر جرمنی میں کسی سرکاری تنظیم کی حیثیت سے فعال نہیں ہیں بلکہ غیر سرکاری طور پر سرگرم ہیں اور فنڈز وغیرہ اکٹھا کرتے ہیں۔
گزشتہ برس مارچ کے مہینے میں جرمنی نے حزب اللہ کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی تھی۔
امریکا کا اسرائیلی فلسطینی امن منصوبہ ’خطرناک چال‘، خامنہ ای
جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کے ایک ترجمان نے ٹوئٹر پر ان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا،'' جو لوگ دہشت گردی کی حمایت کرتے ہیں وہ جرمن سر زمین پر محفوظ نہیں رہ سکتے۔‘‘
جرمن وزیر نے مزید کہا ہے،'' اس سے قطع نظر کے اُس کے حامی کس شکل اور لبادے میں سامنے آئیں انہیں ہمارے ملک میں پسپائی کی جگہ ہر گز تلاش نہیں کرنی چاہٍیے۔‘‘
جرمن وزیر داخلہ ان دنوں کورونا وائرس کے ًسبب اپنے گھر پر قرنطینہ میں ہیں۔ ان کی وزارت کے بیان میں کہا گیا کہ جن تین تنظیموں پر پابندی لگائی گئی ہے، کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے جرمنی میں چندے کی رقوم جمع کر کے 'حزب اللہ کے شہدا کے خاندانوں‘ کی کفالت کا اہتمام کیا ہے۔
ک م ع ب ) ڈی پی اے(