ایرانی کرنسی کی قدر میں مزید کمی، افغانوں کی پریشانی
9 اگست 2018ایرانی ریال کی قدر میں ریکارڈ کمی سے جہاں ایران میں مہنگائی اپنے حدوں کو چھو رہی ہے وہیں اس ملک میں کام کرنے والے افغان شدید پریشانی میں مبتلا ہو گئے ہیں۔ مہنگائی اور تنخواہوں میں کمی کے باعث اب یہ افغان اتنے پیسے نہیں بچا پا رہے کہ وہ افغانستان میں موجود اپنے گھر والوں کی کفالت کر سکیں۔ ایک امریکی ڈالر تقریبا بیالیس ہزار ایرانی ریال کے برابر ہو چکا ہے۔
ایک مثال بائیس سالہ عبدالمصور کی ہے، جو تین برس قبل ایران آیا تھا۔ وہ ہر ماہ اٹھارہ ہزار افغانی کے برابر رقم کماتا تھا، جو 260 امریکی ڈالر کے لگ بھگ بنتے ہیں۔ وہ اصفحان میں گاڑیوں کی ایک کمپنی میں کام کرتا تھا۔ عبدالمصور افغان صوبے پروان میں اپنے والدین اور نو چھوٹے بہن بھائیوں کو باقاعدہ رقم بھیجتا تھا۔ اس کے والد ٹیکسی چلاتے ہیں اور ان کی آمدنی بہت کم ہے۔
تاہم اب اس کی آمدنی اٹھارہ ہزار سے کم ہو کر چھ ہزار رہ گئی تھی۔ وہ کہتا ہے، ’’میں اپنی تقریباً تمام کمائی افغانستان بھیج دیتا تھا لیکن یہ پھر بھی کافی نہیں ہوتی۔‘‘ اس نے اس صورتحال میں افغانستان واپس جانے کا فیصلہ کیا۔ عبدالمصور کو امید ہے کہ تنازعات کے شکار افغانستان میں اسے کوئی بہتر کام مل جائے گا۔ انتہائی مغموم چہرے کے ساتھ اس نے مزید کہا، ’’افغانستان واپس جانا دانشمندی تو نہیں لیکن میری مجبوری ہے۔‘‘
رواں برس کے ابتدائی سات ماہ کے دوران رضاکارانہ طور پر اور زبردستی ایران سے نکالے جانے والے افغان شہریوں کی تعداد تقریباً ساڑھے چار لاکھ بنتی ہے۔ ملک بدر کیے جانے والوں میں سترہ سالہ علیم محمنی بھی ہیں، جنہوں نے شیراز کے قریب ٹماٹر کے ایک کھیت میں تین ماہ تک کام کیا۔ تاہم اب پولیس کے ہاتھوں پکڑے جانے کے بعد حکام انہیں واپس بھیجنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ بین الاقوامی ادارہ برائے ہجرت کے دفتر میں بیھٹے ہوئے محمنی نے کہا، ’’مجھے نہیں علم کہ میں کیا کروں، میرے گھر میں میرے علاوہ کوئی بھی ایسا نہیں جو پیسے کما سکتا ہو۔‘‘
ماہرین کی رائے میں ایران پر امریکی پابندیوں کے بعد افغان شہریوں کی واپسی میں تیزی آئے گی اور اس کا براہ راست اور بالواسط اثر افغان معیشت پر بھی پڑے گا۔ روزگار کے مواقع محدود ہونے کی وجہ سے تنخواہوں میں بھی کمی آئی گی۔