ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن کا سربراہ اجلاس ختم
11 نومبر 2014اپیک سمٹ کے مشترکہ اعلامیے میں بتایا گیا کہ لیڈران اِس پر متفق ہوئے ہیں کہ چین کے تجویز کردہ فری ٹریڈ زون کے مختلف پہلوؤں کا بھرپور جائزہ لیا جائے اور اگر یہ اپیک تنظیم کے لیے سود مند ہو تو پھر اِس کی حتمی منظوری دی جائے گی۔ چینی فری ٹریڈ زون پر اگلے دو برسوں میں رکن ریاستیں اپنی اسٹڈی جاری رکھیں گی۔ مبصرین نے چین کے تجویز کردہ فری ٹریڈ زون پر تنظیم کی رکن ریاستوں کے مشترکہ غوروخوص کو بیجنگ حکومت کی ایک بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔ اپیک سمٹ میں اکیس اقوام کے لیڈران شریک تھے اور اِن میں امریکی صدر باراک اوباما اور روسی صدر ولادی میر پوٹن بھی شامل تھے۔
سربراہ اجلاس کے اختتام پر چینی صدر شی جِن پِنگ نے پریس کانفرس میں بتایا کہ ایشیا پیسیفک ریجن میں آزاد تجارتی علاقے کی تشکیل کی سمت سربراہ اجلاس میں جو فیصلہ کیا گیا ہے، وہ ایک تاریخی قدم ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق چین کی پیش کردہ تجویز اصل میں پہلے سے امریکا کے پیش کردہ ٹرانس پیسیفک پارٹنرشپ کے مقابلے میں ہے اور اِس میں بارہ ملک شامل ہیں۔ امریکی تجویز کردہ ٹرانس پیسیفک پارٹنر شپ میں چین کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔
ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن کے سربراہ اجلاس میں لیڈران نے حکومتی حلقوں میں کرپشن کے انسداد اور خاتمے کے لیے مِل جُل کام کرنے پر بھی اتفاق کیا۔ بیجنگ حکومت اپنے سرکاری حلقوں میں پائی جانے والی بدعنوانیوں کے بارے خاصی تشویش رکھتی ہے اور وہ اُن اہلکاروں کو واپس لانے کی کوشش میں ہے، جو سرکاری خزانے سے بھاری رقوم لے کر دوسرے ملکوں میں فرار ہو چکے ہیں۔ اپیک تنظیم کے بیجنگ اجلاس کے دوران چینی حکومت نے تجارت اور معیشت سے متعلق کئی منصوبے پیش کیے ہیں۔ یہ اِس بات کا غماز ہے کہ دنیا کی دوسری بڑی اقتصادیات کے حامل ملک کے طور پر وہ مختلف تنظیموں میں اکنامک اور سکیورٹی معاملات میں پہلے سے موجود امریکی غلبے کے مقابل ایک بڑا کردار ادا کرنے کا متمنی ہے۔
چین میں حکومتی باگ ڈور سنبھالنے کے بعد صدر شی جِن پِنگ کے دور میں اپیک سمٹ پہلا بین الاقوامی اجتماع تھا اور عالمی منظر پر وسیع اور بھرپور کردار ادا کرنے کی تمنا کے تحت اپیک سربراہ اجلاس کے پلیٹ فارم کا بیجنگ حکومت بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے۔ اِس کانفرنس کے آغاز پر چین نے جنوبی کوریا کے ساتھ فری ٹریڈ ایگریمنٹ کا اعلان بھی کیا ہے۔ اسی طرح چین کے مالیاتی ریگولیٹرز نے چینی بازارِ حصص کو غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے عام کرنے کے پلان کی منظوری بھی دی ہے۔ چین میں ہانگ کانگ اور شنگھائی میں اسٹاک ایکسچینجز ہیں۔ اسی ویک اینڈ پر چین نے ایشیائی اقوام کے ساتھ اقتصادی روابط کی بہتری کے لیے چالیس بلین ڈالر کے بڑے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔